Jaleel Haider Lashari

جلیل حیدر لاشاری

جلیل حیدر لاشاری کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو

    تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو دیوار گرنے والی ہے دیوار سے بچو رکھ دے نہ کاٹ کر کہیں سارے وجود کو خود ساختہ اناؤں کی تلوار سے بچو وہ دل کا ٹوٹنا تو کوئی واقعہ نہ تھا اب ٹوٹے دل کی کرچیوں کی دھار سے بچو ایسا نہ ہو کہ بوجھ سے سر ہی نہ اٹھ سکے تم بھیک میں ملی ہوئی دستار سے بچو

    مزید پڑھیے

    مرے وجود میں وہ اس طرح سمو جائے

    مرے وجود میں وہ اس طرح سمو جائے جو میرے پاس ہے سب کچھ اسی کا ہو جائے ابھی تو آنکھ کے اندر ہے تیرتا آنسو ٹپک پڑا تو نہ گھر ہی کہیں ڈبو جائے خوشی ملے بھی تو یہ دل اداس رہتا ہے بس ایک خوف سا رہتا ہے کچھ نہ ہو جائے تمہیں یقیں ہے کہ منزل ہے دو ہی قدموں پر مجھے یہ ڈر ہے کہیں راستہ نہ کھو ...

    مزید پڑھیے

    کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے

    کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے شہر سارا ہی پریشان ہوا پھرتا ہے کیسا عاشق ہے ترے نام پہ قرباں ہے مگر تیری ہر بات سے انجان ہوا پھرتا ہے ہم کو جکڑا ہے یہاں جبر کی زنجیروں نے اب تو یہ شہر ہی زندان ہوا پھرتا ہے شب کو شیطان بھی مانگے ہے پناہیں جس سے صبح وہ صاحب ایمان ہوا پھرتا ...

    مزید پڑھیے

    کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا

    کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا ذرا سی عمر میں اس نے کہاں سمٹنا تھا نہیں گلہ جو مجھے مل گیا ہے غم اتنا کبھی کسی نے تو آخر یہ درد سہنا تھا لگے تھے کانپنے جلاد کے جو دست و پا اجل سے مل کے گلے کوئی مسکرایا تھا خراج دیتا چلا آ رہا ہوں نسلوں سے یہ کس غنیم کے ہاتھوں میں اتنا ہارا ...

    مزید پڑھیے

    پرندے جا چکے ہیں کب کے گھونسلوں کو بھی

    پرندے جا چکے ہیں کب کے گھونسلوں کو بھی بتائے رستہ کوئی ہم مسافروں کو بھی میں جانتا ہوں کہ اک دن ہمیں بچھڑنا ہے سنبھال رکھا جبھی تو ہے آنسوؤں کو بھی ابھی تو دور ہے منزل کہ کاٹنی ہیں ابھی ملی جو ورثے میں ہیں ان مسافتوں کو بھی کہاں وہ وقت ہواؤں پہ حکم چلتا تھا اور اب یہ حال ترستے ...

    مزید پڑھیے

تمام