Jaleel Haider Lashari

جلیل حیدر لاشاری

جلیل حیدر لاشاری کی غزل

    تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو

    تم دھوپ سے نہ دھوپ کی یلغار سے بچو دیوار گرنے والی ہے دیوار سے بچو رکھ دے نہ کاٹ کر کہیں سارے وجود کو خود ساختہ اناؤں کی تلوار سے بچو وہ دل کا ٹوٹنا تو کوئی واقعہ نہ تھا اب ٹوٹے دل کی کرچیوں کی دھار سے بچو ایسا نہ ہو کہ بوجھ سے سر ہی نہ اٹھ سکے تم بھیک میں ملی ہوئی دستار سے بچو

    مزید پڑھیے

    مرے وجود میں وہ اس طرح سمو جائے

    مرے وجود میں وہ اس طرح سمو جائے جو میرے پاس ہے سب کچھ اسی کا ہو جائے ابھی تو آنکھ کے اندر ہے تیرتا آنسو ٹپک پڑا تو نہ گھر ہی کہیں ڈبو جائے خوشی ملے بھی تو یہ دل اداس رہتا ہے بس ایک خوف سا رہتا ہے کچھ نہ ہو جائے تمہیں یقیں ہے کہ منزل ہے دو ہی قدموں پر مجھے یہ ڈر ہے کہیں راستہ نہ کھو ...

    مزید پڑھیے

    کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے

    کیسی بخشش کا یہ سامان ہوا پھرتا ہے شہر سارا ہی پریشان ہوا پھرتا ہے کیسا عاشق ہے ترے نام پہ قرباں ہے مگر تیری ہر بات سے انجان ہوا پھرتا ہے ہم کو جکڑا ہے یہاں جبر کی زنجیروں نے اب تو یہ شہر ہی زندان ہوا پھرتا ہے شب کو شیطان بھی مانگے ہے پناہیں جس سے صبح وہ صاحب ایمان ہوا پھرتا ...

    مزید پڑھیے

    کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا

    کئی زمانوں سے مجھ میں جو درد بکھرا تھا ذرا سی عمر میں اس نے کہاں سمٹنا تھا نہیں گلہ جو مجھے مل گیا ہے غم اتنا کبھی کسی نے تو آخر یہ درد سہنا تھا لگے تھے کانپنے جلاد کے جو دست و پا اجل سے مل کے گلے کوئی مسکرایا تھا خراج دیتا چلا آ رہا ہوں نسلوں سے یہ کس غنیم کے ہاتھوں میں اتنا ہارا ...

    مزید پڑھیے

    پرندے جا چکے ہیں کب کے گھونسلوں کو بھی

    پرندے جا چکے ہیں کب کے گھونسلوں کو بھی بتائے رستہ کوئی ہم مسافروں کو بھی میں جانتا ہوں کہ اک دن ہمیں بچھڑنا ہے سنبھال رکھا جبھی تو ہے آنسوؤں کو بھی ابھی تو دور ہے منزل کہ کاٹنی ہیں ابھی ملی جو ورثے میں ہیں ان مسافتوں کو بھی کہاں وہ وقت ہواؤں پہ حکم چلتا تھا اور اب یہ حال ترستے ...

    مزید پڑھیے

    ناخدا سخت خفا گرچہ ہمیں پر تھے بہت

    ناخدا سخت خفا گرچہ ہمیں پر تھے بہت ہم نے بھی عزم کے پہنے ہوئے زیور تھے بہت تو نے دستک ہی نہیں دی کسی دروازے پر ورنہ کھلنے کو تو دیوار میں بھی در تھے بہت اڑ نہیں پایا اگرچہ یہ فضا بھی تھی کھلی میرے اندر سے مجھے جکڑے ہوئے ڈر تھے بہت جیت تیرا ہی مقدر تھی سو تو جیت گیا ورنہ ہارے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر

    بند کر بیٹھے ہو گھر رد بلا کی خاطر ایک کھڑکی تو کھلی رکھتے ہوا کی خاطر بھینٹ چڑھتے رہے ہر دور میں انساں کتنے فرد واحد کی فقط جھوٹی انا کی خاطر ہر زبردست کا ہر ظلم سہا ہے میں نے زندگی محض تری حرص بقا کی خاطر ڈر جہنم کا نہ جنت کی ہوس ہے مجھ کو سر جھکایا ہے فقط تیری رضا کی خاطر میں ...

    مزید پڑھیے