Jaleel Allahabadi

جلیل الہ آبادی

جلیل الہ آبادی کی غزل

    مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے

    مجھے تم سے محبت ہو گئی ہے غم دنیا سے فرصت ہو گئی ہے ہمارا کام ہے موتی لٹانا ہمیں رونے کی عادت ہو گئی ہے جہاں میں قدر و قیمت میرے غم کی ترے غم کی بدولت ہو گئی ہے دل شاعر کے نغمات حسیں سے ترے جلووں کی شہرت ہو گئی ہے کہاں ہیں مصر کے بازار والے دلوں کی نصف قیمت ہو گئی ہے نکلتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اسی باعث تو دنیا کی مصیبت غم نہیں ہوتی

    اسی باعث تو دنیا کی مصیبت غم نہیں ہوتی یہ دنیا غم تو دیتی ہے شریک غم نہیں ہوتی چراغوں میں لہو انسانیت کا جگمگاتا ہے مگر انسانیت کی چشم کم پر نم نہیں ہوتی خوشی محسوس کرتا ہوں تو دنیا ساتھ دیتی ہے مصیبت میں مگر آمادۂ ماتم نہیں ہوتی خوشی کی شمع تو اے دوست زد میں آ بھی جاتی ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    مرا انیس مرا غم ہے تم نہ ساتھ چلو

    مرا انیس مرا غم ہے تم نہ ساتھ چلو تمہارا اور ہی عالم ہے تم نہ ساتھ چلو عجب تضاد کا موسم ہے تم نہ ساتھ چلو چھپائے شعلوں کو شبنم ہے تم نہ ساتھ چلو خوشی تو غرق غم روزگار ہے میری لب حیات پہ ماتم ہے تم نہ ساتھ چلو ہر ایک موڑ پہ جلتے ہیں غربتوں کے چراغ قدم قدم پہ نیا غم ہے تم نہ ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے نظر آئے

    ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے نظر آئے یوں بھی تری راہوں میں دیوانے نظر آئے فرزانوں کی بستی میں دیوانے نہیں دیکھے دیوانوں کی بستی میں فرزانے نظر آئے اب تک تری دنیا کا اقبال تھا رکھوالا آگے تری دنیا میں کیا جانے نظر آئے کلیوں کے چٹکتے ہی یہ کیسی فضا بدلی دامن میں گلستاں کے ویرانے ...

    مزید پڑھیے

    چراغ عشق جلتا ہے ہمارے قلب ویراں میں

    چراغ عشق جلتا ہے ہمارے قلب ویراں میں چلے آؤ ابھی تک روشنی ہے اس بیاباں میں نہیں اے دوست ان اشکوں کا کوئی دیکھنے والا درخشاں ہیں جو انجم کی طرح چاک گریباں میں کچھ ایسے غم بھی ہوتے ہیں جو اشکوں میں نہیں ڈھلتے شرارے بن کے لیکن رقص کرتے ہیں رگ جاں میں بنانا تھا جسے منصور اسے دار و ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہو تم تو ہر شے اجنبی معلوم ہوتی ہے

    نہیں ہو تم تو ہر شے اجنبی معلوم ہوتی ہے بہار زندگی کانٹوں بھری معلوم ہوتی ہے چراغ زیست کی لو تھرتھراتی ہے چلے آؤ مجھے ہر سانس اپنی آخری معلوم ہوتی ہے بتاؤں کیا تمہاری چشم الفت کی اثر ریزی رگ و پے میں اترتی برق سی معلوم ہوتی ہے ستم مجھ پر اسی انداز سے پیہم کئے جاؤ تمہاری دشمنی ...

    مزید پڑھیے

    حصول غم بہ الفاظ دگر کچھ اور ہوتا ہے

    حصول غم بہ الفاظ دگر کچھ اور ہوتا ہے دل برباد کا عزم سفر کچھ اور ہوتا ہے طلوع صبح کی کرنیں بہت ہی خوب ہیں لیکن جمال شہر دل وقت سحر کچھ اور ہوتا ہے مصائب کس کو کہتے ہیں تمہیں جانو تمہیں سمجھو جہاں والو ہمارا دل جگر کچھ اور ہوتا ہے شراب‌ تلخ کیا ہے زہر قاتل تک پیا ہم نے مگر ان مست ...

    مزید پڑھیے