Jalal Lakhnavi

جلالؔ لکھنوی

مابعد کلاسکی شاعر،دبستان لکھنو اور رام پور کے امتزاجی اسلوب کے نمائندہ شاعر

One of the most prominent later classical poets at Lucknow who was associated with Rampur State.

جلالؔ لکھنوی کی غزل

    تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا

    تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا تجھے دیکھا جدھر دیکھا تجھے پایا جدھر پایا کہاں ہم نے نہ اس درد نہانی کا اثر پایا یہاں اٹھا وہاں چمکا ادھر آیا ادھر پایا پتا اس نے دیا تیرا ملا جو عشق میں خود گم خبر تیری اسی سے پائی جس کو بے خبر پایا دل بے تاب کے پہلو سے جاتے ہی گیا سب کچھ نہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا

    وہ دل نصیب ہوا جس کو داغ بھی نہ ملا ملا وہ غم کدہ جس میں چراغ بھی نہ ملا گئی تھی کہہ کے میں لاتی ہوں زلف یار کی بو پھری تو باد صبا کا دماغ بھی نہ ملا چراغ لے کے ارادہ تھا یار کو ڈھونڈیں شب فراق تھی کوئی چراغ بھی نہ ملا خبر کو یار کی بھیجا تھا گم ہوئے ایسے حواس رفتہ کا اب تک سراغ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

    کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی ...

    مزید پڑھیے

    مری شاکی ہے خود میری فغاں تک

    مری شاکی ہے خود میری فغاں تک کہ تالو سے نہیں لگتی زباں تک کوئی حسرت ہی لے آئے منا کر مرے روٹھے ہوئے دل کو یہاں تک جگہ کیا درد کی بھی چھین لے گا جگر کا داغ پھیلے گا کہاں تک اثر نالوں میں جو تھا وہ بھی کھویا بہت پچھتائے جا کر آسماں تک فلک تیرے جگر کے داغ ہیں ہم مٹائے جا مٹانا ہے ...

    مزید پڑھیے

    مر کے بھی قامت محبوب کی الفت نہ گئی

    مر کے بھی قامت محبوب کی الفت نہ گئی ہو چکا حشر بھی لیکن یہ قیامت نہ گئی شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی بوسہ لے کر جو مکرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں شاعری کا اثر اور جھوٹ کی عادت نہ گئی داغ مٹتے نہ سنا دل سے تری حسرت کا آئی جس گھر میں پھر اوس گھر سے ...

    مزید پڑھیے

    مدت کے بعد منہ سے لگی ہے جو چھوٹ کر

    مدت کے بعد منہ سے لگی ہے جو چھوٹ کر تو یہ بھی مے پہ گرتی ہے کیا ٹوٹ ٹوٹ کر مہندی تھا میرا خون کہ ہوتا جو رائیگاں اک شب کے بعد ہاتھ سے قاتل کے چھوٹ کر پہلا ہی دن تھا ہم کو کیے ترک مے کشی کیا کیا پڑا ہے رات کو مینہ ٹوٹ ٹوٹ کر صبر و قرار لے کے دیا داغ آرزو آباد تم نے دل کو کیا مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    جفا کی اس سے شکایت ذرا نہیں آتی

    جفا کی اس سے شکایت ذرا نہیں آتی وہ یاد ہی ہمیں شکر خدا نہیں آتی نکل کے تا بہ لب آہ رسا نہیں آتی کراہتا ہے جو اب دل صدا نہیں آتی ہماری خاک کی مٹی ہے کیا خراب اے چرخ کبھی ادھر کو ادھر کی ہوا نہیں آتی شب وصال کہاں خواب ناز کا موقع تمہاری نیند کو آتے حیا نہیں آتی عدو ہماری عیادت کو ...

    مزید پڑھیے

    دے صنم حکم تو در پر ترے حاضر ہو کر

    دے صنم حکم تو در پر ترے حاضر ہو کر پڑ رہے کوئی مسلمان بھی کافر ہو کر چٹکیاں لینے کو بس رہ چکے پنہاں دل میں کبھی پہلو میں بھی آ بیٹھیے ظاہر ہو کر جبہہ سائی کا ارادہ ہو تو پہنچا دے گا در تک اوس بت کے خدا حافظ و ناصر ہو کر غیر کیوں ہم کو اٹھاتا ہے تری محفل سے آپ اٹھ جائیں گے برخاستہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2