صد شکر بجھ گئی تری تلوار کی ہوس
صد شکر بجھ گئی تری تلوار کی ہوس قاتل یہی تھی تیرے گنہ گار کی ہوس مردے کو بھی مزار میں لینے نہ دے گی چین تا حشر تیرے سایۂ دیوار کی ہوس سو بار آئے غش ارنی ہی کہوں گا میں موسیٰ نہیں کہ پھر ہو نہ دیدار کی ہوس رضواں کہاں یہ خلد و ارم اور میں کہاں آئے تھے لے کے کوچۂ دل دار کی ہوس صیاد ...