Jalal Kakvi

جلال کاکوی

جلال کاکوی کی غزل

    عرض جو کچھ میری زبانی ہے

    عرض جو کچھ میری زبانی ہے آپ بیتی نہیں کہانی ہے جس نے منہ مدرسے کا دیکھ لیا زندگی میں وہ آنجہانی ہے راہ مکتب کی بھولنے کے لیے خاک اک اک گلی کی چھانی ہے پڑھنے لکھنے میں جی نہیں لگتا مار کھانے کی یہ نشانی ہے خاک پڑھیے جو ہو غذا ایسی بھات کنکر ہے دال پانی ہے جور استاد ہے نہ مہر پدر کس ...

    مزید پڑھیے