Jaimini Sarshar

جیمنی سرشار

جیمنی سرشار کی غزل

    زندگی چین پا نہیں سکتی

    زندگی چین پا نہیں سکتی موت کو موت آ نہیں سکتی پھونک سکتی ہے برق گلشن کو پھول اس میں کھلا نہیں سکتی توڑ دیتی ہے موت ساز حیات لیکن اس کو بجا نہیں سکتی تم نہ چاہو تو یہ نسیم بہار گل چمن میں کھلا نہیں سکتی زندگی لاکھ تابدار سہی موت کی تاب لا نہیں سکتی ہم پہ ہنسنا تو اس کو آتا ہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    دل بنو دل کا مدعا بھی بنو

    دل بنو دل کا مدعا بھی بنو ساز بھی ساز کی صدا بھی بنو تم نے ہی دل کو درد بخشا ہے تم ہی اس درد کی دوا بھی بنو جس محبت کی ابتدا ہو تم اس محبت کی انتہا بھی بنو تم خدا ہو مجھے نہیں انکار لطف جب ہے کہ ناخدا بھی بنو دوست بننا برا نہیں سرشارؔ شرط یہ ہے کہ با وفا بھی بنو

    مزید پڑھیے

    کریں کس لیے ہم کسی کا لحاظ

    کریں کس لیے ہم کسی کا لحاظ کسی کو نہیں جب ہمارا لحاظ مساوات اس چیز کا نام ہے کہ اٹھ جائے چھوٹے بڑے کا لحاظ لحاظ اس کا کچھ تم کو بھی چاہئے کیا ہم نے کتنا تمہارا لحاظ کسی کی کوئی بات سنتا نہیں کسی کو نہیں اب کسی کا لحاظ کھری بات کہنے کے عادی ہیں ہم نہ بے جا مروت نہ بے جا لحاظ جو ...

    مزید پڑھیے

    بہت خوش تھے ساحل قریب آ گیا

    بہت خوش تھے ساحل قریب آ گیا سفینہ کنارے سے ٹکرا گیا ہے بے حد خطرناک بحر جہاں جو انسان بھی اس میں ڈوبا گیا ترے ڈر سے چھپ چھپ کے پیتے تھے ہم گیا شیخ اب وہ زمانہ گیا مجھے زندگی کی دعائیں نہ دو میں ایسی دعاؤں سے اکتا گیا نہ سمجھو کسی کی کسی بات کو تمہیں کون یہ بات سمجھا گیا وفائیں ...

    مزید پڑھیے

    تیری رحمت نے کر دیا گستاخ

    تیری رحمت نے کر دیا گستاخ ورنہ پہلے تو میں نہ تھا گستاخ آپ جو کچھ کہیں سر آنکھوں پر اور میں نے جو کچھ کہا گستاخ صاف گوئی سے کام لیتا ہوں تم نے مجھ کو سمجھ لیا گستاخ کاٹ دیتے وہ کیوں نہ ہاتھ مرا ان کے دامن پہ بڑھ چلا گستاخ کھل گئی آنکھ اب تو اے نرگس اور ان سے نظر ملا گستاخ منہ پہ ...

    مزید پڑھیے

    بے حجاب آپ کے آنے کی ضرورت کیا تھی

    بے حجاب آپ کے آنے کی ضرورت کیا تھی یوں مرے ہوش اڑانے کی ضرورت کیا تھی ہم سے کہنا تھا ڈبو دیتے سفینہ اپنا اتنے طوفان اٹھانے کی ضرورت کیا تھی جب سے آیا ہوں یہاں مہر بہ لب بیٹھا ہوں مجھ کو محفل میں بلانے کی ضرورت کیا تھی اپنے کردار و عمل پر جو بھروسہ ہوتا آپ کے ناز اٹھانے کی ضرورت ...

    مزید پڑھیے

    سجدہ اور ان کے آستانے کا

    سجدہ اور ان کے آستانے کا حوصلہ دیکھیے زمانہ کا آزمائیں گے دھار خنجر کی یہ بہانہ ہے خوں بہانے کا دل سادہ کی سادگی دیکھو اعتبار اور پھر زمانہ کا کس مزے سے قفس میں اہل قفس ذکر سنتے ہیں آشیانے کا ساتھ چلنا ہے جب زمانے کے شکوہ کیوں کیجئے زمانے کا وہ زمانہ ابھی نہیں آیا خواب دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں

    جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑا ہو مشکل میں انسان وہ کیا مر مٹنے کا احساس نہ ہو جس کے دل میں ہنسنے کا طریقہ پیدا کر رونے کا سلیقہ پیدا کر ہنس پھول کی صورت گلشن میں رو شمع کی صورت محفل میں قاتل کے دل کی کمزوری نے سارا کام بگاڑ دیا ہم تشنۂ شوق شہادت تھے خنجر بھی تھا دست قاتل ...

    مزید پڑھیے

    ہر کسی سے نہ احتراز کرو

    ہر کسی سے نہ احتراز کرو دوست دشمن میں امتیاز کرو غیر اپنے کبھی نہیں ہوتے کیوں انہیں آشنائے راز کرو جب کسی دل میں گھر بنانا ہو پہلے نظروں سے ساز باز کرو تم کہاں وہ نگۂ ناز کہاں اپنی خوش فہمیوں پہ ناز کرو سرفرازی اسے نہیں کہتے سرفرازوں کو سرفراز کرو کیا تقاضے ہیں وقت کے ...

    مزید پڑھیے

    آنے میں تیرے دوست بہت دیر ہو گئی

    آنے میں تیرے دوست بہت دیر ہو گئی بزم حیات اب زبر و زیر ہو گئی پردے کچھ ایسے رو بہ رو آنکھوں کے آ گئے دنیا مری نگاہ میں اندھیر ہو گئی دنیا کے جبر و جور سے کیوں کر اماں ملے میں چپ رہا تو اور بھی وہ شیر ہو گئی کیا پوچھتے ہیں اب دل محزوں کا حال آپ اس کو مرے ہوئے تو بہت دیر ہو گئی ہر ...

    مزید پڑھیے