Jafar Baluch

جعفر بلوچ

جعفر بلوچ کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کتنی سزا ملی ہے مجھے عرض حال پر

    کتنی سزا ملی ہے مجھے عرض حال پر پہرے لگے ہوئے ہیں مری بول چال پر کہتے ہیں لوگ جوشش فصل بہار ہے پھولوں کا جب مزاج نہ ہو اعتدال پر تو اپنی سسکیوں کو دبا اپنے اشک پونچھ اے دوست چھوڑ دے تو مجھے میرے حال پر پھر آج عصمتوں کی جبیں ہے عرق عرق تہمت لگی ہے پھر کسی مریم خصال پر محسوس ...

    مزید پڑھیے

    جان فکر و فن اب بھی عشق کی کہانی ہے

    جان فکر و فن اب بھی عشق کی کہانی ہے لفظ ہیں نئے لیکن داستاں پرانی ہے زندگی کے افسانے ایک سے سہی لیکن جو مری کہانی ہے وہ مری کہانی ہے دیکھتا ہے رہ رہ کر منہ نگاہ والوں کا مصرعۂ غریب اپنا نقش بے زبانی ہے التفات فرمائیں یا تغافل اپنائیں مدعا حسینوں کا صرف جاں ستانی ہے پر خطا سہی ...

    مزید پڑھیے

    کشاد ذہن و دل و گوش کی ضرورت ہے

    کشاد ذہن و دل و گوش کی ضرورت ہے یہ زندگی ہے یہاں ہوش کی ضرورت ہے سنائی دے گی یقیناً ضمیر کی آواز مخاطبین سبک گوش کی ضرورت ہے اب احتیاج نہیں سرو‌ قامتوں کی مجھے مجھے تو اب کسی ہم دوش کی ضرورت ہے خروش خم کا بھرم کھولنا ہے کیا مشکل بس ایک رند بلا نوش کی ضرورت ہے نگار صبح کے آنسو ...

    مزید پڑھیے

    طریق کہنہ پہ اب نظم گلستاں نہ رہے

    طریق کہنہ پہ اب نظم گلستاں نہ رہے مری بہار کو اندیشۂ خزاں نہ رہے یہ آرزو ہے بدل جائے رسم شہر وفا اداس حسن نہ ہو عشق سر گراں نہ رہے پیام وصل سے دل باغ باغ ہو جائیں لبوں پہ شکوۂ بے مہریٔ بتاں نہ رہے طلوع مہر بڑے تزک و احتشام سے ہو افق سیاہئ شب سے دھواں دھواں نہ رہے سماعتوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    آج کسی کی یاد میں ہم جی بھر کر روئے دھویا گھر

    آج کسی کی یاد میں ہم جی بھر کر روئے دھویا گھر آج ہمارا گھر لگتا ہے کیسا اجلا اجلا گھر اپنے آئیں سر آنکھوں پر غیر کی یہ بیٹھک نہ بنے گھر آسیب کا بن جائے گا ورنہ ہنستا بستا گھر گھر کو جب ہم جھاڑیں پوچھیں رہتے ہیں محتاط بہت گرد آلود نہیں ہونے دیتے ہم ہم سایے کا گھر تم نے کڑیاں ...

    مزید پڑھیے

تمام