Jabbar Jameel

جبّار جمیل

جبّار جمیل کے تمام مواد

2 نظم (Nazm)

    لفظوں کی تجارت

    وسیع جنگل ہے ایک جانب پہاڑوں کا سلسلہ چلا ہے شام آہستگی سے پیڑوں پہ کہنیاں ٹیکتی ہے سورج کرن کرن اپنی روشنی رہن رکھ کے غربی دیار فلک سے بادلوں کا لحاف لے کر یک شبی نیند کے تصور میں اونگھتا ہے خزاں رسیدہ انار کا اک شجر کھڑا ہے میں جس کے نیچے عہد و پیماں کے لعل یاقوت اظہار و اقرار ...

    مزید پڑھیے

    وداع

    مجھے پانیوں پہ رقم کرو کہ مری بساط غبار ہے جو نشانیاں ہیں مری یہاں انہیں بحر گرد میں ضم کرو مرے آنسوؤں مرے قہقہوں کو خیال و خواب کا نام دو مری قربتوں کے گھنے شجر کو خزاں کا کوئی پیام دو کہ نہاں اسی میں فرار ہے کہ مری بساط غبار ہے

    مزید پڑھیے