وداع جبّار جمیل 07 ستمبر 2020 شیئر کریں مجھے پانیوں پہ رقم کرو کہ مری بساط غبار ہے جو نشانیاں ہیں مری یہاں انہیں بحر گرد میں ضم کرو مرے آنسوؤں مرے قہقہوں کو خیال و خواب کا نام دو مری قربتوں کے گھنے شجر کو خزاں کا کوئی پیام دو کہ نہاں اسی میں فرار ہے کہ مری بساط غبار ہے