Izhar Asar

اظہار اثر

معروف شاعر اور ناول نگار، اردو میں سائنسی فکشن لکھنے کے لئے مشہور

اظہار اثر کی غزل

    میرا جنوں ہی اصل میں صحرا پرست تھا

    میرا جنوں ہی اصل میں صحرا پرست تھا ورنہ بہار کا بھی یہاں بندوبست تھا آیا شعور زیست تو افشا ہوا یہ راز تیرے کمال فن کی میں پہلی شکست تھا اوروں نے کر لیے تھے اندھیروں سے فیصلے اک میں ہی سارے شہر میں سورج بدست تھا اک چیختے سکوت نے چونکا دیا مجھے میں ورنہ اپنے حال میں مدت سے مست ...

    مزید پڑھیے

    سوفار تصور ہے ستاروں کا ہدف ہے

    سوفار تصور ہے ستاروں کا ہدف ہے ہے فاتح افلاک یہ انساں کا شرف ہے اک لمحۂ تخلیق کی آہٹ ہے کہیں پر موتی کوئی نکلے گا ابھی بند صدف ہے تو بھی تو ہٹا جسم کے سورج سے اندھیرے یہ مہکی ہوئی رات بھی مہتاب بکف ہے جس لفظ پہ سر اپنے کٹائے شہدا نے تاریخ سیاست سے وہی لفظ حذف ہے ہر سمت فرشتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی شے تھی بہ انداز دگر مانگی تھی

    ایک ہی شے تھی بہ انداز دگر مانگی تھی میں نے بینائی نہیں تجھ سے نظر مانگی تھی تو نے جھلسا دیا جلتا ہوا سورج دے کر ہم نے جینے کے لیے ایک سحر مانگی تھی ہم سفر کس کو کہیں شمس و قمر نے ہم سے منہ پہ ملنے کے لیے گرد سفر مانگی تھی کون آزر ہے جسے اپنا زیاں ہے مقصود کس نے پتھر کے لیے روح بشر ...

    مزید پڑھیے

    یہ داستاں ہے شہیدوں کی خوں چکیدہ ہے

    یہ داستاں ہے شہیدوں کی خوں چکیدہ ہے قلم بھی دست مورخ میں سر بریدہ ہے حیات ایسی زلیخا کہ آج کا یوسف گناہگار ہے اور پیرہن دریدہ ہے لہو جلاؤ چراغوں میں روشنی کے لیے ہمارے دور کا سورج تو شب گزیدہ ہے دبا دبا سا یہ طوفاں گھٹی گھٹی ہلچل ہواؤں میں کوئی پیغام نا رسیدہ ہے تمام مظہر ...

    مزید پڑھیے

    ایک سورج کا کیا ذکر ہے کہکشائیں چلیں

    ایک سورج کا کیا ذکر ہے کہکشائیں چلیں میں چلا تو مرے ساتھ ساری دشائیں چلیں آگے آگے جنوں تھا مرا گرد اڑاتا ہوا پیچھے پیچھے مرے آندھیوں کی بلائیں چلیں کوئی زنجیر ٹوٹی تھی یا دل کی آواز تھی دائرے سے بنائی ہوئی کیوں صدائیں چلیں میں چلا تو ہر اک چیز ٹھہری ہوئی سی لگی میں رکا تو یہ ...

    مزید پڑھیے

    نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے

    نکھرے تو جگمگا اٹھے بکھرے تو رنگ ہے سورج ترے بدن کا بڑا شوخ و شنگ ہے تاریکیوں کے پار چمکتی ہے کوئی شے شاید مرے جنون سفر کی امنگ ہے کتنے غموں کا بار اٹھائے ہوئے ہے دل اک زاویہ سے شیشۂ نازک بھی سنگ ہے صحرا کی گود میں بھی ملیں گے بہت سے پھول یہ اپنے اپنے طور پہ جینے کا ڈھنگ ہے شاید ...

    مزید پڑھیے

    بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو

    بہت ہو یا ذرا سا مانگنے دو مجھے بھی اپنا حصہ مانگنے دو اندھیروں سے اگر لڑنا ہے لازم تو جگنو بھر اجالا مانگنے دو بھرم کھل جائے گا اس کے بھرم کا خوشی کا ایک لمحہ مانگنے دو خدا کیا ہے دکھا دوں گا تمہیں بھی کسی پتھر سے چہرہ مانگنے دو ضرورت ہے مجھے بھی ہم سفر کی ہوا سے اک بگولا ...

    مزید پڑھیے