Izhaar Malihabadi

اظہار ملیح آبادی

اظہار ملیح آبادی کی نظم

    اے عروس بمبئی

    اے عروس بمبئی صد حیف پیروں کا شکار قافلے پیروں کے بیٹھے ہیں قطار اندر قطار ہر گلی کی موڑ پر اک پیر ہے بیٹھا ہوا پوچھتا ہے جس سے ہر اک زندگی کا راستہ مسجدوں میں بت کدوں میں اور مے خانوں میں پیر کوہ میں گلزار میں بستی میں ویرانوں میں پیر جس طرف نظریں اٹھیں پیروں کا اک سیلاب ...

    مزید پڑھیے

    طوائف

    اجنبی ڈال نہ یوں مجھ پر حقارت کی نظر میں تری چاہنے والی ہوں ذرا دیر ٹھہر شوق نظارہ اگر ہے تو ہر اک رہ سے گزر آ تجھے اپنی نگاہوں سے پلا دوں ساغر چند سکوں پہ ہوا کرتا ہے ہر شب کو نثار میرے سینے کا گداز اور جوانی کی بہار جتنا ناپاک ہے تن اتنا مرا من تو نہیں کیوں ٹھٹھکتا ہے جھجکتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    برسات کا موسم

    اے حور جناں جان چمن روح نظارہ اے پیکر انوار و دل آویز دل آرا وہ یاد ہے دزدیدہ نگاہوں کا اشارہ قرباں تیری آنکھوں پہ سمرقند و بخارا کٹتا نہیں پردیس میں برسات کا موسم اے نازش کونین ستم کیش و ستم گار اے خون رگ ابر رواں جان چمن زار اے ساز محبت کی مچلتی ہوئی جھنکار میرا کوئی ساتھی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دلی میں ہیں

    آہ کیا کیا آج کل رنگینیاں دہلی میں ہیں راستوں پر چلتی پھرتی بجلیاں دہلی میں ہیں خلد کی حوریں بھی شرماتی ہیں جن کے حسن سے آج کل ان مہ وشوں کے کارواں دہلی میں ہیں ہلکے پھلکے آنچلوں میں نوجوانی کا ابھار رقص کرتے گنگناتے گلستاں دہلی میں ہیں آدمی کیا ہیں فرشتے بھی جنہیں سجدہ ...

    مزید پڑھیے

    نعرۂ اردو

    میرے ہر لفظ میں ہے کوثر و گنگا کا لہو ادب و فن ہی ہیں بکھرے ہوئے میرے گیسو چمن شرق میں رقصندہ ہیں میری خوشبو دولت علم سے آباد ہے میرا پہلو خون دل سے در شہوار کئے ہیں پیدا میں نے ہر عہد میں فن کار کیے ہیں پیدا میری زلفوں کو ولیؔ نے بھی سنوارا تھا کبھی مجھ کو حالیؔ نے محبت سے پکارا ...

    مزید پڑھیے

    عورت کی تخلیق

    غنچہ و گل کی نکہت چرائی گئی بجلیوں کی حرارت چرائی گئی گلستاں کی ہواؤں کو دھنکا گیا بلبلوں کی صداؤں کو دھنکا گیا برف کو برق پاروں کو پیسا گیا ابر کو چاند تاروں کو پیسا گیا کہسار و گلستاں تراشے گئے لعل و یاقوت و مرجاں تراشے گئے چاندنی رات کا حسن چھینا گیا کہکشاں کے پیالے میں ...

    مزید پڑھیے

    دلی پہ قربان

    بہار بے خزاں دلی پہ قرباں نشاط جاوداں دلی پہ قرباں شمیم گلستاں دلی پہ قرباں زمین و آسماں دلی پہ قرباں مرا دل میری جاں دلی پہ قرباں یہاں ہر خار سرو و یاسمن ہے یہاں ہر جادہ آغوش چمن ہے یہاں ہر ذرہ صورت کی کرن ہے نجوم و کہکشاں دلی پہ قرباں مرا دل میری جاں دلی پہ قرباں مہکتی ...

    مزید پڑھیے

    گاندھی کے بعد

    بعد گاندھی کے نہ سن ہم نے سماں دیکھا کیا فصل گل آتے ہی ہر باغ و چمن اجڑا کیا دل ہی افسردہ ہو جب پیشکش صہبا کیا آنکھ ہی جب نہ رہے دعوت نظارہ کیا زندگی موت سے بد تر ہو تو پھر جینا کیا بھوک سے دامن ہستی کو سیے جاتے ہیں زندگی چھین کے اوروں کے جیے جاتے ہیں ہر نفس عہد وفاؤں کے لیے جاتے ...

    مزید پڑھیے