عشرت ظفر کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    جذب ہے خامشئ گل میں تکلم تیرا

    جذب ہے خامشئ گل میں تکلم تیرا جاوداں میرے چمن میں ہے تبسم تیرا باغ میں سیل نمو خیز کی ہلچل تیری دشت میں شور سپاہ مہ و انجم تیرا تیری مرہون نوازش مری سرشاری خاک مے کدہ تیرا مئے ناب تری خم تیرا خشک و تر پست و بلند آئینہ شام و سحر مہرباں سب پہ ہے سیلاب ترحم تیرا سب ترے زیر نگیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر رگ خار کی تحویل میں خوں ہے میرا

    ہر رگ خار کی تحویل میں خوں ہے میرا بے کراں دشت دبستان جنوں ہے میرا نقش موہوم ہے سب وسعت ارض و افلاک میرے شہپر کے تلے صید زبوں ہے میرا شاخیں تلوار کی صورت ہیں گل و برگ ہیں سنگ دل کا یہ نخل گرفتار فسوں ہے میرا زخم کیا ہے کسی شمشیر نگہ کا اعجاز اشک کیا ہے ثمر فصل دروں ہے میرا ہجر ...

    مزید پڑھیے

    نہ سیل رنگ نہ سیارہ ماہتاب مرا

    نہ سیل رنگ نہ سیارہ ماہتاب مرا ہے میرے سینے میں انگارہ ماہتاب مرا چھٹی افق کی سیہ گرد تو دکھائی دیا پیام وصل کا ہرکارہ ماہتاب مرا خلا میں مضطرب و بے قیام میری طرح یہ میرے دشت کا بنجارہ ماہتاب مرا خنک ہواؤں کا مسکن بساط خاک مری لہو کی آنچ کا گہوارہ ماہتاب مرا چہار سمت مرے آب ...

    مزید پڑھیے

    سیاہ خانۂ جاں میں شرار شوق کی ہے

    سیاہ خانۂ جاں میں شرار شوق کی ہے یہ تازگی یہ دمک نو بہار شوق کی ہے تمام سبزہ و دیوار زرد ہے پھر بھی دبی دبی سی صدا آبشار شوق کی ہے یہی بدن سے بدن کا ہے والہانہ کلام مری رگوں میں جو مستی خمار شوق کی ہے نہ تند و تیز ہوا ہے نہ موج طوفاں خیز یہی تو عمر میاں کاروبار شوق کی ہے ہے دیدنی ...

    مزید پڑھیے

    فلک نے بھیجے ہیں کیا جانے کس وسیلے سے

    فلک نے بھیجے ہیں کیا جانے کس وسیلے سے لہو کے بحر میں بھی کچھ صدف ہیں نیلے سے ابھی تو قافلۂ باد سبز راہ میں ہے اسی لیے تو ہیں اشجار دشت پیلے سے جو میرے ساتھ ہے صدیوں سے مثل عکس بہار خبر نہیں کہ ہے وہ شخص کس قبیلے سے پڑا ہے کب سے سیہ پوش میرا دشت بدن چراغ اس میں جلا دے کسی بھی حیلے ...

    مزید پڑھیے

تمام