Irshad Khan Sikandar

ارشاد خان سکندر

نئے ابھرتے ہوئے شاعروں میں نمایاں

One of the most promising upcoming poets.

ارشاد خان سکندر کی غزل

    باندھتے شاعری میں ہو تل کو

    باندھتے شاعری میں ہو تل کو کیا کوئی راس آ گیا دل کو جانتی ہیں کہ اب وداعی ہے کشتیاں چومتی ہیں ساحل کو کام سب ہو گئے مرے آساں کون سمجھے گا میری مشکل کو پاؤں میں آنکھ تو نہیں پھر بھی دیکھتے ہیں قدم یہ منزل کو شام ہے میں ہوں بند کمرہ ہے ڈھونڈھتے ہیں چراغ محفل کو غم سے اک عمر کے ...

    مزید پڑھیے

    چھاؤں افسوس دائمی نہ رہی

    چھاؤں افسوس دائمی نہ رہی دھوپ کا کیا رہی رہی نہ رہی آسرا چھن گیا ہے جینے کا آس تھی جو رہی سہی نہ رہی ہو گیا خواب پھول سا چہرہ شاخ دل بھی ہری بھری نہ رہی بہہ گئے آنسوؤں کے دریا میں آپ کی بات یاد ہی نہ رہی اک اداسی تھی رات تھی ہم تھے اور پھر حاجت خوشی نہ رہی مشورہ جس کا تس رہا ...

    مزید پڑھیے

    اچانک سارے منظر بول اٹھے

    اچانک سارے منظر بول اٹھے ہنسی گونجی تو پتھر بول اٹھے پڑھا جیسے ہی میں نے عشق نامہ سبھی جانب سے خنجر بول اٹھے وہی سونی سڑک تھی اور میں تھا تری یادوں کے لشکر بول اٹھے زبانیں بند ہوں گی شہر بھر کی کسی دن گر سمندر بول اٹھے میں جن کے ہجر میں سر دھن رہا تھا وہ اک دن میرے اندر بول ...

    مزید پڑھیے

    بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں

    بہت چپ ہوں کہ ہوں چونکا ہوا میں زمیں پر آ گرا اڑتا ہوا میں بدن سے جان تو جا ہی چکی تھی کسی نے چھو لیا زندہ ہوا میں نہ جانے لفظ کس دنیا میں کھوئے تمہارے سامنے گونگا ہوا میں بھنور میں چھوڑ آئے تھے مجھے تم کنارے آ لگا بہتا ہوا میں بظاہر دکھ رہا ہوں تنہا تنہا کسی کے ساتھ ہوں بچھڑا ...

    مزید پڑھیے

    بجھے ہو، ہاتھ مایوسی لگی ہے کیا

    بجھے ہو، ہاتھ مایوسی لگی ہے کیا در الفت پہ اب کنڈی لگی ہے کیا ابھی بھی تجھ در دل پر بتا جاناں ہمارے نام کی تختی لگی ہے کیا سمندر بوکھلایا پھر رہا ہے کیوں کنارے پھر کوئی کشتی لگی ہے کیا ہمیں تم سے ہمیشہ ملنے آیں کیوں تمہارے پاؤں میں مہندی لگی ہے کیا کٹے ہیں پر تو کٹنے دو میاں ...

    مزید پڑھیے

    بند دروازے کھلے روح میں داخل ہوا میں

    بند دروازے کھلے روح میں داخل ہوا میں چند سجدوں سے تری ذات میں شامل ہوا میں کھینچ لائی ہے محبت ترے در پر مجھ کو اتنی آسانی سے ورنہ کسے حاصل ہوا میں مدتوں آنکھیں وضو کرتی رہیں اشکوں سے تب کہیں جا کے تری دید کے قابل ہوا میں جب ترے پاؤں کی آہٹ مری جانب آئی سر سے پا تک مجھے اس وقت لگا ...

    مزید پڑھیے

    ترے کوچے میں جو بیٹھا ہے پاگل

    ترے کوچے میں جو بیٹھا ہے پاگل وہ دل سے ہاتھ دھو بیٹھا ہے پاگل تصور میں تمہارا ساتھ پا کر لو اپنے ہوش کھو بیٹھا ہے پاگل تری خوشبو جدھر کو جا رہی ہے اسی جانب ہی تو بیٹھا ہے پاگل زمانے پر تو کھل کر ہنس رہا تھا ترے چھوتے ہی رو بیٹھا ہے پاگل اشارے عشق کی موجوں کے پا کر بدن کشتی ڈبو ...

    مزید پڑھیے

    دل و نظر میں ترے روپ کو بساتا ہوا

    دل و نظر میں ترے روپ کو بساتا ہوا تری گلی سے گزرتا ہوں جگمگاتا ہوا غزل کے پھول مرے ذہن میں مہکتے ہوئے ترا خیال مجھے رات بھر جگاتا ہوا وہ بارگاہ ادب ہے عقیدتوں کی جگہ میں اس گلی سے کیوں گزروں گا خاک اڑاتا ہوا مرے جنوں سے حریفوں کے پاؤں اکھڑتے ہوئے میں جان دینے کے چکر میں جاں ...

    مزید پڑھیے

    دل کی شاخوں پہ امیدیں کچھ ہری باندھے ہوئے

    دل کی شاخوں پہ امیدیں کچھ ہری باندھے ہوئے دیکھتا ہوں تجھ کو اب بھی ٹکٹکی باندھے ہوئے تیری فرقت میں پڑے ہیں وقت سے منہ پھیرے ہم مدتیں گزری کلائی پر گھڑی باندھے ہوئے آج تک پورا نہ اترا تو مرے اشعار میں مجھ کو میرے فن سے ہے میری کمی باندھے ہوئے

    مزید پڑھیے

    ڈوبتے لوگوں کی خاطر آس کا تنکا ہوں میں

    ڈوبتے لوگوں کی خاطر آس کا تنکا ہوں میں شاعری گر کام ہے تو کام کا بندہ ہوں میں ایک دن سوچا رکھوں خود کو ذرا ترتیب سے اور پھر سوچا کہ یہ کیا کیا سوچتا رہتا ہوں میں رفتہ رفتہ پہنوں گا سارے مکھوٹے سب کوچ وقت دو اے شہر والو دشت سے آیا ہوں میں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2