Irshad Arshii

ارشاد ارشی

ارشاد ارشی کی غزل

    اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے

    اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے بات موسم کی سہی پر مختصر کس واسطے کیا تمہارے شہر میں بس ایک مجرم ہیں ہمیں اس قدر الزام آئے اپنے سر کس واسطے اب تو لہروں سے شناسائی رہے گی عمر بھر لکھ گیا وہ نام میرا ریت پر کس واسطے اب کھلا ہے خود سے بڑھ کر کوئی سچائی نہیں مدتوں خود سے رہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس کچھ تو بھگتا گئے ناکردہ گناہوں کی سزا زد پہ آندھی کے ہیں کچھ اور شجر اب کے برس رقص آسیب کا جاری ہے مرے شہروں میں کس کو درکار ہے کس شخص کا سر اب کے برس جی جلائے گا یہ آوارہ و بے در ہونا دل دکھائیں گے یہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس کچھ تو بھگتا گئے ناکردہ گناہوں کی سزا زد پہ آندھی کے ہیں کچھ اور شجر اب کے برس رقص آسیب کا جاری ہے مرے شہروں میں کس کو درکار ہے کس شخص کا سر اب کے برس جی جلائے گا یہ آوارہ و بے در ہونا دل دکھائیں گے یہ ...

    مزید پڑھیے