Irshad Arshii

ارشاد ارشی

ارشاد ارشی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے

    اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے بات موسم کی سہی پر مختصر کس واسطے کیا تمہارے شہر میں بس ایک مجرم ہیں ہمیں اس قدر الزام آئے اپنے سر کس واسطے اب تو لہروں سے شناسائی رہے گی عمر بھر لکھ گیا وہ نام میرا ریت پر کس واسطے اب کھلا ہے خود سے بڑھ کر کوئی سچائی نہیں مدتوں خود سے رہے ہم ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس کچھ تو بھگتا گئے ناکردہ گناہوں کی سزا زد پہ آندھی کے ہیں کچھ اور شجر اب کے برس رقص آسیب کا جاری ہے مرے شہروں میں کس کو درکار ہے کس شخص کا سر اب کے برس جی جلائے گا یہ آوارہ و بے در ہونا دل دکھائیں گے یہ ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس

    میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس کچھ تو بھگتا گئے ناکردہ گناہوں کی سزا زد پہ آندھی کے ہیں کچھ اور شجر اب کے برس رقص آسیب کا جاری ہے مرے شہروں میں کس کو درکار ہے کس شخص کا سر اب کے برس جی جلائے گا یہ آوارہ و بے در ہونا دل دکھائیں گے یہ ...

    مزید پڑھیے