Irfana Azeez

عرفانہ عزیز

عرفانہ عزیز کی غزل

    ہر چند زخم زخم دریدہ بدن رہے

    ہر چند زخم زخم دریدہ بدن رہے گل رنگ تیری یاد کے سب پیرہن رہے دیکھا تجھے تو رنگ پس رنگ تھی نظر یہ سلسلے بھی دل کے چمن در چمن رہے پہروں تصورات کی محفل سجی رہی پہروں ترے خیال سے محو سخن رہے ذوق جنوں پہ تنگ رہیں دل کی وسعتیں کس دشت کی تلاش میں شوریدہ تن رہے ہر چند تھیں خموش مرے دل ...

    مزید پڑھیے

    سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام

    سانجھ سویرے پنچھی گائیں لے کر تیرا نام ڈالی ڈالی پر ہے تیری یادوں کے بسرام بچھڑا ساتھی ڈھونڈ رہی ہے گونجوں کی اک ڈار بھیگے بھیگے نین اٹھائے دیکھ رہی ہے شام میٹھی نیند میں ڈوبے گاؤں بجھ گئے سارے دیپ برہا کے ماروں کا سکھ کے سپنوں سے کیا کام چھوڑ شکاری اپنی گھاتیں بدل گیا ...

    مزید پڑھیے

    چراغ فکر جلایا ہے رات بھر ہم نے

    چراغ فکر جلایا ہے رات بھر ہم نے اور اس کے بعد نکھارا رخ سحر ہم نے ہمیں شعور نے دھوکے دیئے ہیں رہ رہ کر فریب کھائے ہیں دانستہ بیشتر ہم نے صلہ خرد کا زمانے میں جام زہر سہی نکھار دی ہے مگر عظمت بشر ہم نے نظر ہو دولت ہر دوجہاں پہ کیا مائل سمیٹ لی ہے بہت دولت نظر ہم نے صدائے پا کی سنی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2