Irfan Siddiqi

عرفان صدیقی

اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے نوکلاسیکی لہجے کے لیے معروف

One of the most-prominent modern poets, famous for his neo-classical poetry.

عرفان صدیقی کی غزل

    زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے

    زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے ہم اپنے گیت گائیں یہ تو سب ہوتا ہی رہتا ہے یہ ہم نے بھی سنا ہے عالم اسباب ہے دنیا یہاں پھر بھی بہت کچھ بے سبب ہوتا ہی رہتا ہے تری خاطر کئی سچائیوں سے کٹ گئے رشتے محبت میں تو یہ ترک نسب ہوتا ہی رہتا ہے مسافر رات کو اس دشت میں بھی رک ہی جاتے ...

    مزید پڑھیے

    جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں

    جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں ساتھ مت چھوڑنا ہم پار اتاریں گے تمہیں تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں دل پہ آتا ہی نہیں فصل طرب میں کوئی پھول جان، اس شاخ شجر پر تو نہ واریں گے تمہیں کھیل یہ ہے کہ کسے کون سوا چاہتا ہے جیت جاؤ گے ...

    مزید پڑھیے

    تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دئے تھے تمہیں کیا خبر یا اخی

    تم ہمیں ایک دن دشت میں چھوڑ کر چل دئے تھے تمہیں کیا خبر یا اخی کتنے موسم لگے ہیں ہمارے بدن پر نکلنے میں یہ بال و پر یا اخی شب گزیدہ دیاروں کے ناقہ سواروں میں مہتاب چہرہ تمہارا نہ تھا خاک میں مل گئے راہ تکتے ہوئے سب خمیدہ کمر بام و در یا اخی جنگ کا فیصلہ ہو چکا ہے تو پھر میرے دل کی ...

    مزید پڑھیے

    لپٹ سی داغ کہن کی طرف سے آتی ہے

    لپٹ سی داغ کہن کی طرف سے آتی ہے جب اک ہوا ترے تن کی طرف سے آتی ہے میں تیری منزل جاں تک پہنچ تو سکتا ہوں مگر یہ راہ بدن کی طرف سے آتی ہے یہ مشک ہے کہ محبت مجھے نہیں معلوم مہک سی میرے ہرن کی طرف سے آتی ہے پہاڑ چپ ہیں تو اب ریگ زار بولتے ہیں ندائے کوہ ختن کی طرف سے آتی ہے کسی کے وعدۂ ...

    مزید پڑھیے

    ایک طریقہ یہ بھی ہے جب جینا اک ناچاری ہو

    ایک طریقہ یہ بھی ہے جب جینا اک ناچاری ہو ہاتھ بندھے ہوں سینے پر دل بیعت سے انکاری ہو جشن ظفر ایک اور سفر کی ساعت کا دیباچہ ہے خیمۂ شب میں رقص بھی ہو اور کوچ کی بھی تیاری ہو اس سے کم پر رم خوردوں کا کون تعاقب کرتا ہے یا بانوئے کوئے اودھ ہو یا آہوئے تتاری ہو دائم ہے سلطانی ہم ...

    مزید پڑھیے

    عشق میاں اس آگ میں میرا ظاہر ہی چمکا دینا

    عشق میاں اس آگ میں میرا ظاہر ہی چمکا دینا میرے بدن کی مٹی کو ذرا کندن رنگ بنا دینا آؤ تمہاری نذر کریں ہم ایک چراغ حکایت کا جب تک جاگو روشن رکھنا نیند آئے تو بجھا دینا بیس اکیس برس پیچھے ہمیں کب تک ملتے رہنا ہے دیکھو، اب کی بار ملو تو دل کی بات بتا دینا سینے کے ویرانے میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بجلی ان خرابوں میں گھٹا روشن کرے

    کوئی بجلی ان خرابوں میں گھٹا روشن کرے اے اندھیری بستیو تم کو خدا روشن کرے ننھے ہونٹوں پر کھلیں معصوم لفظوں کے گلاب اور ماتھے پر کوئی حرف دعا روشن کرے زرد چہروں پر بھی چمکے سرخ جذبوں کی دھنک سانولے ہاتھوں کو بھی رنگ حنا روشن کرے ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے ایک ...

    مزید پڑھیے

    اب زباں خنجر قاتل کی ثنا کرتی ہے

    اب زباں خنجر قاتل کی ثنا کرتی ہے ہم وہی کرتے ہیں جو خلق خدا کرتی ہے پھر کوئی رات بجھا دیتی ہے میری آنکھیں پھر کوئی صبح دریچے مرے وا کرتی ہے ایک پیمان وفا خاک بسر ہے سر شام خیمہ خالی ہوا تنہائی عزا کرتی ہے ہو کا عالم ہے گرفتاروں کی آبادی میں ہم تو سنتے تھے کہ زنجیر صدا کرتی ...

    مزید پڑھیے

    ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو

    ڈار سے اس کی نہ عرفانؔ جدا کر اس کو کھول یہ بند وفا اور رہا کر اس کو نظر آنے لگے اپنے ہی خد و خال زوال اور دیکھا کرو آئینہ بنا کر اس کو آخر شب ہوئی آغاز کہانی اپنی ہم نے پایا بھی تو اک عمر گنوا کر اس کو دیکھتے ہیں تو لہو جیسے رگیں توڑتا ہے ہم تو مر جائیں گے سینے سے لگا کر اس ...

    مزید پڑھیے

    بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں

    بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میں کہ چھو رہا ہوں تجھے اور پگھل رہا ہوں میں تجھی پہ ختم ہے جاناں مرے زوال کی رات تو اب طلوع بھی ہو جا کہ ڈھل رہا ہوں میں بلا رہا ہے مرا جامہ زیب ملنے کو تو آج پیرہن جاں بدل رہا ہوں میں غبار راہ گزر کا یہ حوصلہ بھی تو دیکھ ہوائے تازہ ترے ساتھ چل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5