Irfan Siddiqi

عرفان صدیقی

اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے نوکلاسیکی لہجے کے لیے معروف

One of the most-prominent modern poets, famous for his neo-classical poetry.

عرفان صدیقی کے تمام مواد

1 مضمون (Articles)

    قصہ ایک صدی کا! 1919 کے راولپنڈی سے 2020 کے دوحہ تک

    افغانستان

    راولپنڈی، جینیوا، دوحہ تمہارے لئے استعارے کیوں نہیں بن رہے؟ گارڈین ہی کے مطابق طالبان نے امریکیوں سے کہا تھا۔ ”گھڑیاں تمہاری کلائیوں پر بندھی ہیں، لیکن وقت ہماری مٹھی میں ہے۔“ وقت ہمیشہ انہی کی مٹھی میں ہوتا ہے جو آزادی اور صداقت کے لئے مرنے کی تڑپ رکھتے ہیں۔ یہی تڑپ ان کے پیکر خاکی میں جاں پیدا کرتی ہے اور اپنے سے سو گنا بڑی طاقت سے لڑا دیتی ہے۔11 ستمبر 2001 کو نیویارک میں دو مینار گرے تھے۔ بیس برس بعد امریکہ کا مینار پندار بھی زمین بوس ہو گیا ہے۔

    مزید پڑھیے

50 غزل (Ghazal)

    کاش میں بھی کبھی یاروں کا کہا مان سکوں

    کاش میں بھی کبھی یاروں کا کہا مان سکوں آنکھ کے جسم پہ خوابوں کی ردا تان سکوں میں سمندر ہوں نہ تو میرا شناور پیارے تو بیاباں ہے نہ میں خاک تری چھان سکوں روئے دلبر بھی وہی چہرۂ قاتل بھی وہی تو کبھی آنکھ ملائے تو میں پہچان سکوں وقت یہ اور ہے مجھ میں یہ کہاں تاب کہ میں یاریاں جھیل ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بچا بھی لیا چھوڑ کر چلا بھی گیا

    مجھے بچا بھی لیا چھوڑ کر چلا بھی گیا وہ مہرباں پس گرد سفر چلا بھی گیا وگرنہ تنگ نہ تھی عشق پر خدا کی زمیں کہا تھا اس نے تو میں اپنے گھر چلا بھی گیا کوئی یقیں نہ کرے میں اگر کسی کو بتاؤں وہ انگلیاں تھیں کہ زخم جگر چلا بھی گیا مرے بدن سے پھر آئی گئے دنوں کی مہک اگرچہ موسم برگ و ثمر ...

    مزید پڑھیے

    اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا

    اس سے بچھڑ کے باب ہنر بند کر دیا ہم جس میں جی رہے تھے وہ گھر بند کر دیا شاید خبر نہیں ہے غزالان شہر کو اب ہم نے جنگلوں کا سفر بند کر دیا اپنے لہو کے شور سے تنگ آ چکا ہوں میں کس نے اسے بدن میں نظر بند کر دیا اب ڈھونڈ اور قدر شناسان رنگ و بو ہم نے یہ کام اے گل تر بند کر دیا اک اسم جاں ...

    مزید پڑھیے

    تو انہیں یاد آئے گی اے جوئبار اگلے برس

    تو انہیں یاد آئے گی اے جوئبار اگلے برس اب تو لوٹے گی پرندوں کی قطار اگلے برس اور کچھ دن اس سے ملنے کے لیے جاتے رہو بستیاں بس جائیں گی دریا کے پار اگلے برس تم تو سچے ہو مگر دل کا بھروسہ کچھ نہیں بجھ نہ جائے یہ چراغ انتظار اگلے برس پہلے ہم پچھلی رتوں کے درد کا کر لیں حساب اس برس کے ...

    مزید پڑھیے

    سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھا

    سرحدیں اچھی کہ سرحد پہ نہ رکنا اچھا سوچئے آدمی اچھا کہ پرندہ اچھا آج تک ہیں اسی کوچے میں نگاہیں آباد صورتیں اچھی چراغ اچھے دریچہ اچھا ایک چلو سے بھرے گھر کا بھلا کیا ہوگا ہم کو بھی نہر سے پیاسا پلٹ آنا اچھا پھول چہروں سے بھی پیارے تو نہیں ہیں جنگل شام ہو جائے تو بستی ہی کا رستہ ...

    مزید پڑھیے

تمام