Iqbal Sohail

اقبال سہیل

مجاہد آزادی ،وکیل ،1935میں یوپی کے قانون ساز اسمبلی کے لیے منتخب ہوئے

Prominent freedom fighter and lawyer who was elected to U.P legislative assembly in 1935

اقبال سہیل کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو

    کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو کہ دیکھے چشم کج سے بھی مری شاخ نشیمن کو وفا دشمن یہ عالم اب تو ہے تیری نوازش سے کہ رحم آنے لگا میری زبوں حالی پہ دشمن کو نہ اب صیاد کا کھٹکا نہ اب گلچیں کا اندیشہ کرم نے باغباں کے پھونک ڈالا میرے گلشن کو بھلا ان بجلیوں کی شعلہ سامانی کو ...

    مزید پڑھیے

    اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا

    اب دل کو ہم نے بندۂ جاناں بنا دیا اک کافر ازل کو مسلماں بنا دیا دشواریوں کو عشق نے آساں بنا دیا غم کو سرور درد کو درماں بنا دیا اس جاں فزا عتاب کے قربان جائیے ابرو کی ہر شکن کو رگ جاں بنا دیا برق جمال یار یہ جلوہ ہے یا حجاب چشم ادا شناس کو حیراں بنا دیا اے ذوق جستجو تری ہمت پہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ رہا ذوق رنگ و بو مجھ کو

    نہ رہا ذوق رنگ و بو مجھ کو اب نہ چھیڑ اے بہار تو مجھ کو اب اگر ہیں کہیں تو دیں آواز کیوں پھراتے ہیں کو بہ کو مجھ کو اب کسی اور کی تلاش نہیں ہے خود اپنی ہی جستجو مجھ کو نہ رہا کوئی تار دامن میں اب نہیں حاجت رفو مجھ کو ہائے اس وقت حال دل پوچھا جب نہ تھی تاب گفتگو مجھ کو

    مزید پڑھیے

    صدا فریاد کی آئے کہیں سے

    صدا فریاد کی آئے کہیں سے وہ ظالم بد گماں ہوگا ہمیں سے خدا سمجھے بت سحر آفریں سے گریباں کو لڑایا آستیں سے چمن ہے شعلۂ گل سے چراغاں بہار آئی نوائے آتشیں سے خرد ہے اب بھی جس کے حل سے عاجز وہ نکتے حل کیے ہم نے یقیں سے سلامت وسعت آباد محبت بہت آگے ہیں ہم دنیا و دیں سے معاذ اللہ جلال ...

    مزید پڑھیے

    انجام وفا بھی دیکھ لیا اب کس لیے سر خم ہوتا ہے

    انجام وفا بھی دیکھ لیا اب کس لیے سر خم ہوتا ہے نازک ہے مزاج حسن بہت سجدے سے بھی برہم ہوتا ہے مل جل کے بہ رنگ شیر و شکر دونوں کے نکھرتے ہیں جوہر دریاؤں کے سنگم سے بڑھ کر تہذیب کا سنگم ہوتا ہے کچھ ما و شما میں فرق نہیں کچھ شاہ و گدا میں بھید نہیں ہم بادہ کشوں کی محفل میں ہر جام بکف جم ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    گاندھی

    وہ حدیث روح پیام جاں جسے ہم نے سن کے بھلا دیا وہ حریم غیب کا ارمغاں جسے پا کے ہم نے گنوا دیا وہ ملک و ملت جاں بہ لب جسے اس نے آب بقا دیا اسی نا سپاس نے ہائے اب اسے جام‌‌ مرگ پلا دیا ہمیں جس نے فتح دلائی تھی اسے خاک و خوں میں ملا دیا ہمیں جس نے راہ دکھائی تھی اسے راستے سے ہٹا ...

    مزید پڑھیے