کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو
کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو کہ دیکھے چشم کج سے بھی مری شاخ نشیمن کو وفا دشمن یہ عالم اب تو ہے تیری نوازش سے کہ رحم آنے لگا میری زبوں حالی پہ دشمن کو نہ اب صیاد کا کھٹکا نہ اب گلچیں کا اندیشہ کرم نے باغباں کے پھونک ڈالا میرے گلشن کو بھلا ان بجلیوں کی شعلہ سامانی کو ...