Iqbal Mateen

اقبال متین

معروف افسانہ نگار اور شاعر،سماجی جبر و استحصال کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف۔

Popular story writer and poet, acknowledged for his stories about coercion and exploitation.

اقبال متین کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے

    جو تم پہ حرف بھی آئے تو اپنا سر دیں گے تمہارے لوگ ہمیں قتل بھی تو کر دیں گے ترے خطوط کی دولت تو سونپ دی تجھ کو یہ جی میں ہے کہ تجھے عظمت ہنر دیں گے پڑھی ہے اس نے کہانی مری رسالے میں اب اس پہ لوگ رسالے بھی بند کر دیں گے اسے پکارو کہیں دل میں چھپ گیا ہے وہ یہ گھر اسی کا ہے ہم اس کو ...

    مزید پڑھیے

    سمٹ رہی تھی وہاں رات پیکر جاں میں

    سمٹ رہی تھی وہاں رات پیکر جاں میں عجیب ہو کا سماں تھا دیار جاناں میں وہ ٹکٹکی ہی نہ تھی لفظ جس سے بول اٹھے کوئی صدا ہی نہ تھی اب تو دشت امکاں میں کہاں گیا وہ ترے ساتھ کا تعلق جاں کہ سب اندھیرے تھے پنہاں جبین تاباں میں حیات زار ہوئی دیکھتے رہے ہم بھی کہ کوئی بھی تو پشیماں نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نظر اور جھکا کر ملنا

    کچھ نظر اور جھکا کر ملنا مجھ کو پلکوں میں چھپا کر ملنا شہر دل شہر خموشاں تو نہیں پھر بھی تم پاؤں دبا کر ملنا پیر اشکوں سے دھلا دوں گا میں تم مرے گھر کبھی آ کر ملنا نیند آنکھوں میں بھلی لگتی ہے مجھ کو نیندوں میں بسا کر ملنا مجھ کو آواز نہ دینا ہرگز میری تنہائی پہ چھا کر ملنا وہ ...

    مزید پڑھیے

    اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے

    اس کو نغموں میں سمیٹوں تو بکا جانے ہے گریۂ شب کو جو نغمے کی صدا جانے ہے میں تری آنکھوں میں اپنے لیے کیا کیا ڈھونڈوں تو مرے درد کو کچھ مجھ سے سوا جانے ہے اس کو رہنے دو مرے زخموں کا مرہم بن کر خون دل کو جو مرے رنگ حنا جانے ہے میری محرومیٔ فرقت سے اسے کیا لینا وہ تو آہوں کو بھی مانند ...

    مزید پڑھیے

    تو میرے درد کو دنیا نئی نئی دینا

    تو میرے درد کو دنیا نئی نئی دینا مرے خدا مجھے کچھ اور آگہی دینا جو حسرتیں ہی مری زندگی کا حاصل ہیں تو حسرتوں کے اندھیروں کو زندگی دینا جو تو نے اپنے کرم سے دیا ہے اپنوں کو مری مژہ کو ان اشکوں کی بھی نمی دینا یہ غم کدہ تو سنورتا رہا ہے برسوں سے اسے جو راس نہ آئے وہی خوشی دینا میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 افسانہ (Story)

    ننگے زخم

    مہینے کی پہلی تاریخ کا تصور کسی کے لیے خوش آیند ہوتا ہو تو ہو؛ میرے لیے تو سارے سوئے ہوئے فتنوں کو جگانے کا پیش خیمہ ہوتا ہے۔ غلہ والا، دودھ والا، مالک مکان، ملازم، دھوبی، بھنگی، نائی بچوں کی فیس۔ پہلی تاریخ چپکے سے اس طرح نہیں چلی آتی جس طرح ولی دکنی کی محبوبہ دلنواز ان کے گھر ...

    مزید پڑھیے

    خالی پٹاریوں کا مداری

    اگر وہ مجھے پیچھے سے پکار لیتا— ابّا تو بھی کیا میں پل بھر کو اس کے لیے ٹھہر سکتا تھا؟ ’’آنسو مٹی میں گرے کہ دامن میں جذب ہو۔ پلکوں سے چھوٹنے کے بعد نہ کنکر ہے نہ موتی۔‘‘ کیسی کیسی راحتیں تج کر عمر کی کشتی میں ڈولتے ہم کتنی مسافتیں طے کر لیتے ہیں۔ نہ پلٹ کر دیکھنے کی فرصت ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    پو پھٹنے تک

    راملو کی چھوٹی سی کٹیا میں آٹھ زندگیاں سانس لیتی تھیں۔ اسی کٹیا میں انکیا کا بچپن جوانی سے جاملا تھا۔ اسی کٹیا میں ملیا کی میں بھیگی تھیں۔ اسی کٹیا میں پوچی نے شرمانا سیکھا تھا۔ او رپھر اسی کٹیا میں انکیا کی بیوی نے دو بچے بھی جنے تھے۔۔۔ اور اب یہی بچے دن دن بھر کٹیا کے باہر ننگ ...

    مزید پڑھیے

    ایک پھول، ایک تتلی

    بنجر زمین پر پھوار پڑے یا موسلا دھار بارش ہو، جب کونپل ہی نہیں پھوٹے گی تو پھر کلی کا چٹکنا معدوم۔ رضیہ چچی بس ایسی ہی ایک بنجر سی زمین تھیں۔ سوکھی ساکھی دھرتی کی طرح چچا کے قدموں کے تلے بچھی رہتیں۔ کٹے ہوئے کھیت کے سوکھے تھنٹھ بھی ہوتے تو کوئی دیکھ سمجھ کر قدم رکھتا کہ مبادا ...

    مزید پڑھیے

    تعویذ

    امی نہ رہیں تو صرف اتنا ہی ہوا نا کہ اپنے کمرے میں نہ رہیں۔ ہمارے گھر میں نہ رہیں۔ اس دم دمے میں بھی نہ رہیں جس کے زنانی دروازے سے سواری گھر جانے پر وہ پردہ داری کی لاج رکھتیں اور راہ گیروں کی نظروں سے خود کو چھپاکر چھپاک سے گھر کی چار دیواری میں ہوجاتیں۔ میں نے اب بے چوں و چرا یہ ...

    مزید پڑھیے