Iqbal Mahir

اقبال ماہر

  • 1919

اقبال ماہر کی غزل

    رات تاریک راستے خاموش

    رات تاریک راستے خاموش منزلوں تک ہیں قمقمے خاموش آرزوؤں کے ڈھے گئے اہرام حسرتوں کے ہیں مقبرے خاموش دل کے اجڑے نگر سے گزرے ہیں کتنی یادوں کے قافلے خاموش منتظر تھے جو میری آمد کے ہیں منڈیروں پہ وہ دئیے خاموش میرے مستقبل محبت پر زندگی کے ہیں تجربے خاموش ذہن آذر ہے خواب گاہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2