Iqbal Husain Rizvi Iqbal

اقبال حسین رضوی اقبال

  • 1933

اقبال حسین رضوی اقبال کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    نگاہوں سے میری نگاہیں بچائے

    نگاہوں سے میری نگاہیں بچائے چلے آ رہے ہیں وہ طوفاں اٹھائے لہو دل کا اشکوں میں کیوں آ نہ جائے کہاں تک کوئی راز الفت چھپائے اسی کی ہے دنیا اسی کا زمانہ جو سب کچھ ہٹا کر کبھی کچھ نہ پائے ابھی کچھ ہے باقی نشان نشیمن کہو برق سے اور ابھی ظلم ڈھائے چلے آئیں گے خود وہ بیتاب ہو ...

    مزید پڑھیے

    وہ آ رہے ہیں وہ جا رہے ہیں مرے تصور پہ چھا رہے ہیں

    وہ آ رہے ہیں وہ جا رہے ہیں مرے تصور پہ چھا رہے ہیں کبھی ہیں دل میں کبھی جگر میں کبھی نظر میں سما رہے ہیں جنوں نوازی ہے میری فطرت اسی سے حاصل ہے مجھ کو راحت جو مجھ سے ہوش و خرد نے چھینا جنوں کے صدقہ وہ پا رہے ہیں جگر کو روکوں یا دل کو تھاموں الٰہی کس کس کو میں سنبھالوں مرے تصور کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کو انتشار ہے دل بے قرار ہے

    آنکھوں کو انتشار ہے دل بے قرار ہے اے آنے والے آقا ترا انتظار ہے بالیں پہ وقت نزع کوئی شرمسار ہے اے زندگی پلٹ کہ ترا انتظار ہے اللہ ری یہ نزاکت یک جلوۂ نگاہ خود ان کا حسن ان کی طبیعت پہ بار ہے جینے پہ اختیار نہ مرنے پہ اختیار صدقہ اس اختیار کے کیا اختیار ہے قسمت جدا سہی پہ حقیقت ...

    مزید پڑھیے

    مری نظر سے جو نظریں بچائے بیٹھے ہیں

    مری نظر سے جو نظریں بچائے بیٹھے ہیں خبر بھی ہے انہیں کیا گل کھلائے بیٹھے ہیں ہزار بار جلے جس سے بال و پر اپنے اسی چراغ سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں جو شاخ شوخیٔ برق تپاں سے ہے مانوس اسی پہ آج نشیمن بنائے بیٹھے ہیں پھر اس کے وعدۂ فردا کا ہو یقیں کیسے ہزار بار جسے آزمائے بیٹھے ہیں شب ...

    مزید پڑھیے

    عشق اتنا کمال رکھتا ہے

    عشق اتنا کمال رکھتا ہے حسن کو غم شناس کرتا ہے چشم ساقی میں جام جم کی قسم رنگ دنیا و دیں چھلکتا ہے شمع محفل ہو یا کہ پروانہ وہ بھی جلتی ہے یہ بھی جلتا ہے ڈوب جائے نہ غم کا مے خانہ جام قلب حزیں چھلکتا ہے بس اے فتنہ خرام ناز ٹھہر اب قیامت کا دل مچلتا ہے مصلحت یہ ہے تم بدل جاؤ رنگ ...

    مزید پڑھیے

تمام