Iqbal Haider

اقبال حیدر

  • 1946 - 2020

اقبال حیدر کی نظم

    مرگ گل سے پیشتر

    سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو تم سمجھتے ہو گریباں چاک ہوں میں تو اندوہ سماعت کے جراثیموں سے بالکل پاک ہوں نالۂ بیباک ہوں سب دریچے بند ہیں تم کچھ کہو تم سمجھتے ہو کہ بینائی گئی بجھ گیا ہر روزن دیوار چپ ہے روشنی نیم وا ہے تیرگی یہ شگفت غنچہ لب کی صدا وہ حسیں قوس قزح رنگیں قبا دھڑکنوں ...

    مزید پڑھیے

    لبیک

    سناٹوں کا شب خوں ہے ہوا کے نٹکھٹ تاروں پر دور کہیں کچھ آوازوں کی سرگوشی ہے یہ نافہم صدائیں کبھی مدھر سا رے گا ما پا دھا نی سا ہیں کبھی پگھلتا سیسہ ہیں چاروں جانب سیل ہوا ہے مگر خلا ہے خوشبو رنگ نہ تارے میں تشنہ گوش عدم سماعت کے مارے ہیں دھندلے خواب دیکھنے کی چاہت میں ہارے ...

    مزید پڑھیے