Iqbal Ashhar

اقبال اشہر

مقبول ترین شاعروں میں سے ایک، مشاعروں کی لازمی موجودگی

One of the most outstanding popular poets, having regular presence at mushairas.

اقبال اشہر کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    کتنے بھولے ہوئے نغمات سنانے آئے

    کتنے بھولے ہوئے نغمات سنانے آئے پھر ترے خواب مجھے مجھ سے چرانے آئے پھر دھنک رنگ تمناؤں نے گھیرا مجھ کو پھر ترے خط مجھے دیوانہ بنانے آئے پھر تری یاد میں آنکھیں ہوئیں شبنم شبنم پھر وہی نیند نہ آنے کے زمانے آئے پھر ترا ذکر کیا باد صبا نے مجھ سے پھر مرے دل کو دھڑکنے کے بہانے ...

    مزید پڑھیے

    خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی

    خدا نے لاج رکھی میری بے نوائی کی بجھا چراغ تو جگنو نے رہنمائی کی ترے خیال نے تسخیر کر لیا ہے مجھے یہ قید بھی ہے بشارت بھی ہے رہائی کی قریب آ نہ سکی کوئی بے وضو خواہش بدن سرائے میں خوشبو تھی پارسائی کی متاع درد ہے دل میں تو آنکھ میں آنسو نہ روشنی کی کمی ہے نہ روشنائی کی اب اپنے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا

    وہ بھی کچھ بھولا ہوا تھا میں کچھ بھٹکا ہوا راکھ میں چنگاریاں ڈھونڈی گئیں ایسا ہوا داستانیں ہی سنانی ہیں تو پھر اتنا تو ہو سننے والا شوق سے یہ کہہ اٹھے پھر کیا ہوا عمر کا ڈھلنا کسی کے کام تو آیا چلو آئنے کی حیرتیں کم ہو گئیں اچھا ہوا رات آئی اور پھر تاریخ کو دہرا گئی یوں ہوا اک ...

    مزید پڑھیے

    رات کا پچھلا پہر کیسی نشانی دے گیا

    رات کا پچھلا پہر کیسی نشانی دے گیا منجمد آنکھوں کے دریا کو روانی دے گیا میں صداقت کا علمبردار سمجھا تھا جسے وہ بھی جب رخصت ہوا تو اک کہانی دے گیا پہلے اپنا تجزیہ کرنے پہ اکسایا مجھے پھر نتیجہ خیزیوں کو بے زبانی دے گیا کیوں اجالوں کی نوازش ہو رہی ہے ہر طرف کیا کوئی بجھتے چراغوں ...

    مزید پڑھیے

    پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا

    پیاس کے بیدار ہونے کا کوئی رستہ نہ تھا اس طرف بادل نہیں تھے اس طرف دریا نہ تھا رات کی تاریکیاں پہچان لیتی تھیں اسے روح کی آواز تھا وہ جسم کا سایہ نہ تھا تیری یادیں تو چراغوں کی قطاریں بن گئیں پہلے بھی گھر میں اجالا تھا مگر ایسا نہ تھا چند قطروں کے لئے دریا کو کیوں تکلیف دی میری ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    اردو

    اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی میں میرؔ کی ہم راز ہوں غالبؔ کی سہیلی دکن کے ولیؔ نے مجھے گودی میں کھلایا سوداؔ کے قصیدوں نے مرا حسن بڑھایا ہے میرؔ کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی غالبؔ نے بلندی کا سفر مجھ ...

    مزید پڑھیے