Insha Allah Khan 'Insha'

انشا اللہ خاں انشا

لکھنؤ کے سب سے گرم مزاج شاعر ، میر تقی میر کے ہم عصر ، مصحفی کے ساتھ چشمک کے لئے مشہور ، انہوں نے ریختی میں بھی شعر کہے اور نثر میں ’رانی کیتکی کی کہانی‘ لکھی

One of most firebrand poets of Lucknow. Contemporary of Meer Taqi Meer. His rivalry with Mushafi is well-recorded. He had also written rekhta poetry and 'Raani Ketki ki kahani" in prose.

انشا اللہ خاں انشا کی غزل

    ہے ترا گال مال بوسے کا

    ہے ترا گال مال بوسے کا کیوں نہ کیجے سوال بوسے کا منہ لگاتے ہی ہونٹھ پر تیرے پڑ گیا نقش لال بوسے کا زلف کہتی ہے اس کے مکھڑے پر ہم نے مارا ہے جال بوسے کا صبح رخسار اس کے نیلے تھے شب جو گزرا خیال بوسے کا انکھڑیاں سرخ ہو گئیں چٹ سے دیکھ لیجے کمال بوسے کا جان نکلے ہے اور میاں دے ...

    مزید پڑھیے

    ترک کر اپنے ننگ و نام کو ہم

    ترک کر اپنے ننگ و نام کو ہم جاتے ہیں واں فقط سلام کو ہم خم کے خم تو لڑھائی یوں ساقی اور یوں ترسیں ایک جام کو ہم میں کہا میں غلام ہوں بولا جانیں ہیں خوب اس غلام کو ہم دیر و کعبہ کے بیچ ہیں ہنستے خلق کے دیکھ اژدہام کو ہم متکلم ہیں خاص لوگوں سے کرتے ہیں کب خطاب عام سے ہم روٹھنے میں ...

    مزید پڑھیے

    دل ستم زدہ بیتابیوں نے لوٹ لیا

    دل ستم زدہ بیتابیوں نے لوٹ لیا ہمارے قبلہ کو وہابیوں نے لوٹ لیا کہانی ایک سنائی جو ہیر رانجھا کی تو اہل درد کو پنجابیوں نے لوٹ لیا یہ موج لالہ خود رو نسیم سے بولے کہ کوہ و دشت کو سیرابیوں نے لوٹ لیا صبا قبیلۂ لیلیٰ میں اڑ گئی یہ خبر کہ ناقہ نجد کے اعرابیوں نے لوٹ لیا کسی طرح ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سے اٹھی ہے یا چرخ پر سے اتری ہے

    زمیں سے اٹھی ہے یا چرخ پر سے اتری ہے یہ آگ عشق کی یا رب کدھر سے اتری ہے اترتی نجد میں کب تھی سواریٔ لیلیٰ ٹک آہ قیس کے جذب اثر سے اتری ہے نہیں نسیم بہاری یہ ہے پری کوئی اڑن کھٹولے کو ٹھہرا جو فر سے اتری ہے نہ جان اس کو شب مہ یہ چاندنی خانم کمند نور پہ اوج قمر سے اتری ہے چلو نہ ...

    مزید پڑھیے

    جو بات تجھ سے چاہی ہے اپنا مزاج آج

    جو بات تجھ سے چاہی ہے اپنا مزاج آج قربان تیری کل پہ نہ ٹال آج آج آج دہکی ہے آگ دل میں پڑے اشتیاق کی تیرے سوائے کس سے ہو اس کا علاج آج ہے فوج فوج غمزہ و انداز تیرے ساتھ اقلیم ناز کا ہے تجھے تخت و تاج آج تیرا وہ حسن ہے کہ جو ہوتا تو بھیجتا یوسف زمین مصر سے تجھ کو خراج آج خوباں ...

    مزید پڑھیے

    جب تک کہ خوب واقف راز نہاں نہ ہوں

    جب تک کہ خوب واقف راز نہاں نہ ہوں میں تو سخن میں عشق کے بولوں نہ ہاں نہ ہوں خلوت میں تیری بار نہ جلوت میں مجھ کو ہائے باتیں جو دل میں بھر رہی ہیں سو کہاں کہوں گاہے جو اس کی یاد سے غافل ہو ایک دم مجھ کو دہن میں اپنے لگی ہے زباں زبوں شط عمیق عشق کو یہ چاہتا ہوں میں ابر مژہ سے رو کے ...

    مزید پڑھیے

    کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں

    کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں نہ چھیڑ اے نکہت باد بہاری راہ لگ اپنی تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں خیال ان کا پرے ہے عرش اعظم سے کہیں ساقی غرض کچھ اور دھن میں اس گھڑی مے خوار بیٹھے ہیں بسان نقش پائے رہرواں کوئے ...

    مزید پڑھیے

    ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا

    ٹک آنکھ ملاتے ہی کیا کام ہمارا تس پر یہ غضب پوچھتے ہو نام ہمارا تم نے تو نہیں خیر یہ فرمائیے بارے پھر کن نے لیا راحت و آرام ہمارا میں نے جو کہا آئیے مجھ پاس تو بولے کیوں کس لیے کس واسطے کیا کام ہمارا رکھتے ہیں کہیں پانو تو پڑتے ہیں کہیں اور ساقی تو ذرا ہاتھ تو لے تھام ہمارا ٹک ...

    مزید پڑھیے

    حضرت عشق ادھر کیجے کرم یا معبود

    حضرت عشق ادھر کیجے کرم یا معبود بال گوپال ہیں یاں آپ کے ہم یا معبود بندہ خانہ میں اجی لائیے تشریف شریف آ کے رکھ دیجے ان آنکھوں پہ قدم یا معبود نفی اثبات کی شاغل جو قلندر ہیں سو وہ اپنی گردن کو نہیں کرتے ہیں خم یا معبود اپنے داتا کی حقیقت کے ہیں جلوہ تم میں لمعۂ نور تجلی کی قسم ...

    مزید پڑھیے

    ہے مجھ کو ربط بسکہ غزالان رم کے ساتھ

    ہے مجھ کو ربط بسکہ غزالان رم کے ساتھ چونکوں ہوں دیکھ سائے کو اپنے قدم کے ساتھ ہے ذات حق جواہر و اغراض سے بری تشبیہ کیا ہے اس کو وجود و عدم کے ساتھ کیا این و ملک و وضع و اضافت کا دخل واں ہے انفعال و فعل متیٰ کیف و کم کے ساتھ دیکھا میں ساتھ ڈھول کے سولی پر ان کا سر فخریہ وہ جو پھرتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5