Insha Allah Khan 'Insha'

انشا اللہ خاں انشا

لکھنؤ کے سب سے گرم مزاج شاعر ، میر تقی میر کے ہم عصر ، مصحفی کے ساتھ چشمک کے لئے مشہور ، انہوں نے ریختی میں بھی شعر کہے اور نثر میں ’رانی کیتکی کی کہانی‘ لکھی

One of most firebrand poets of Lucknow. Contemporary of Meer Taqi Meer. His rivalry with Mushafi is well-recorded. He had also written rekhta poetry and 'Raani Ketki ki kahani" in prose.

انشا اللہ خاں انشا کی غزل

    مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا

    مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا تو کیا بہک کے میں نے اسے اک سلام الٹا سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے ان نے تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظ شام الٹا یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام الٹا بڑھوں اس گلی سے کیوں کر کہ وہاں تو میرے دل ...

    مزید پڑھیے

    لگ جا تو مرے سینہ سے دروازہ کو کر بند

    لگ جا تو مرے سینہ سے دروازہ کو کر بند دے کھول قبا اپنی کی بے خوف و خطر بند افسون نگہ سے تری اے ساقیٔ بد مست شیشہ میں ہوئی مثل پری اپنی نظر بند مکڑاتے ہوئے پھرتے ہیں ہم کوچہ میں اس کے کیا کیجئے دروازہ ادھر بند ادھر بند یا شاہ نجف نام اشارہ میں ترا لوں ہو جائے دم نزع زباں میرے اگر ...

    مزید پڑھیے

    یا وصل میں رکھیے مجھے یا اپنی ہوس میں

    یا وصل میں رکھیے مجھے یا اپنی ہوس میں جو چاہئے سو کیجیے ہوں آپ کے بس میں یہ جائے ترحم ہے اگر سمجھے تو صیاد میں اور پھنسوں اس طرح اس کنج قفس میں آتی ہے نظر اس کی تجلی ہمیں زاہد ہر چیز میں ہر سنگ میں ہر خار میں خس میں ہر رات مچاتے پھریں ہیں شوق سے دھومیں یہ مست مئے عشق ہیں کب خوف ...

    مزید پڑھیے

    مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا

    مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا کہ پڑا ہے آج خم میں قدح شراب الٹا عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تم سے کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا چلے تھے حرم کو رہ میں ہوئے اک صنم کے عاشق نہ ہوا ثواب حاصل یہ ملا عذاب الٹا یہ شب گزشتہ دیکھا وہ خفا سے کچھ ہیں گویا کہیں حق کرے کہ ...

    مزید پڑھیے

    ناداں کہاں طرب کا سرانجام اور عشق

    ناداں کہاں طرب کا سرانجام اور عشق کچھ بھی تجھے شعور ہے آرام اور عشق لینے نہ دیویں گے مجھے ٹک چین جیتے جی دشمن یہ دونو گردش ایام اور عشق یاں غش ہیں شوق طوف ہیں یاران کعبہ کو اے نامہ بر تو کہیو یہ پیغام اور عشق کیا نام لے کے اس کا پکارا کروں کہ یاں رکھتا ہے ہر زبان میں اک نام اور ...

    مزید پڑھیے

    اک پھریری جو ترا خاک بسر لیتا ہے

    اک پھریری جو ترا خاک بسر لیتا ہے تھام جبریل امیں اپنا جگر لیتا ہے ساتھ اپنے کوئی اسباب سفر لیتا ہے تو فقیر اس گھڑی سر زانو پہ دھر لیتا ہے چھیڑ چھاڑ اپنے اڑا کون سکے اے قبلہ برق سے دام کوئی مشت شرر لیتا ہے دیکھیے کیا ہو چلے جاؤ میاں اپنی راہ کون یاں ہم سے غریبوں کی خبر لیتا ...

    مزید پڑھیے

    اچھا جو خفا ہم سے ہو تم اے صنم اچھا

    اچھا جو خفا ہم سے ہو تم اے صنم اچھا لو ہم بھی نہ بولیں گے خدا کی قسم اچھا مشغول کیا چاہئے اس دل کو کسی طور لے لیویں گے ڈھونڈ اور کوئی یار ہم اچھا گرمی نے کچھ آگ اور بھی سینہ میں لگائی ہر طور غرض آپ سے ملنا ہی کم اچھا اغیار سے کرتے ہو مرے سامنے باتیں مجھ پر یہ لگے کرنے نیا تم ستم ...

    مزید پڑھیے

    دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں

    دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں کہ ابھی عرش کو چاہیں تو ہلا سکتے ہیں مجھ سے اغیار کوئی آنکھ ملا سکتے ہیں منہ تو دیکھو وہ مرے سامنے آ سکتے ہیں یاں وہ آتش نفساں ہیں کہ بھریں آہ تو جھٹ آگ دامان شفق کو بھی لگا سکتے ہیں سوچئے تو سہی ہٹ دھرمی نہ کیجے صاحب چٹکیوں میں مجھے کب آپ اڑا ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ہاتھوں کی انگلیوں کی یہ دیکھو پوریں غلام تیسوں

    تمہارے ہاتھوں کی انگلیوں کی یہ دیکھو پوریں غلام تیسوں غرض کہ غش ہے اگر نہ مانو تو جھٹ اٹھا لے کلام تیسوں امام بارہ بروج بارہ عناصر و جسم و روح اے دل یہی تو سرکار حق تعالی کی ہیں مدار المہام تیسوں نہیں عجائب کچھ آنکھ ہی میں رطوبتیں تین سات پردے عقول دس مدرکات دس ہیں سو کرتے رہتے ...

    مزید پڑھیے

    نیند مستوں کو کہاں اور کدھر کا تکیہ

    نیند مستوں کو کہاں اور کدھر کا تکیہ خشت خم خانہ ہے یاں اپنے تو سر کا تکیہ لخت دل آ کے مسافر سے ٹھہرتے ہیں یہاں چشم ہے ہم سے گداؤں کی گزر کا تکیہ جس طرف آنکھ اٹھا دیکھیے ہو جائے اثر ہم تو رکھتے ہیں فقط اپنی نظر کا تکیہ چین ہرگز نہیں مخمل کے اسے تکیے پر اس پری کے لیے ہو حور کے پر کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5