مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا
مجھے چھیڑنے کو ساقی نے دیا جو جام الٹا تو کیا بہک کے میں نے اسے اک سلام الٹا سحر ایک ماش پھینکا مجھے جو دکھا کے ان نے تو اشارا میں نے تاڑا کہ ہے لفظ شام الٹا یہ بلا دھواں نشہ ہے مجھے اس گھڑی تو ساقی کہ نظر پڑے ہے سارا در و صحن و بام الٹا بڑھوں اس گلی سے کیوں کر کہ وہاں تو میرے دل ...