انجیل صحیفہ کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہو سکتا ہے

    سیپ مٹھی میں ہے آفاق بھی ہو سکتا ہے اور اگر چاہوں تو یہ خاک بھی ہو سکتا ہے یہ جو معصوم سا ڈر ہے کسی بچے جیسا ایسے حالات میں سفاک بھی ہو سکتا ہے آؤ اس تیسرے نکتے پہ بھی کچھ غور کریں ہم جسے جفت کہیں طاق بھی ہو سکتا ہے وجد میں رقص تو بے خوف کیا جاتا ہے ہو اگر عشق تو بے باک بھی ہو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی گا دے میٹھی لوری سجن

    کوئی گا دے میٹھی لوری سجن مری بھر دے نین کٹوری سجن کبھی بھور سمے مرے ہاتھ پہ باندھ ترے ہاتھ پہ لپٹی ڈوری سجن وہی جس کا تن من چھائی سا تجھے چاند لگے وہی چھوری سجن کسی پیر فقیر کی کٹیا سے ملی دھن دولت کی بوری سجن مری اردو کے سب بول ترے تری ہندی بھاشا موری سجن مری چنری لیرم لیر ...

    مزید پڑھیے

    فضا میں رنگ سے بکھرے ہیں چاندنی ہوئی ہے

    فضا میں رنگ سے بکھرے ہیں چاندنی ہوئی ہے کسی ستارے کی تتلی سے دوستی ہوئی ہے مری تمام ریاضت کا ایک حاصل ہے وہی دعا جو تیرے نام سے جڑی ہوئی ہے میں حادثے سے نکل آئی ہوں مگر دیکھو زمین اب بھی مرے جسم پر پڑی ہوئی ہے ابھی تو تو نے مرا ہاتھ بھی نہیں تھاما یہ کس خبر سے زمانے میں سنسنی ...

    مزید پڑھیے

    مجھے سانسوں کی ہے تھوڑ پیا

    مجھے سانسوں کی ہے تھوڑ پیا مرا ساتھ ابھی مت چھوڑ پیا کری منت زاری تر لے سب میں نے ہاتھ دئیے ہیں جوڑ پیا مری مانگ سندور سے خالی کر ہری چوڑی آ کر توڑ پیا کہیں پربت پار میں بس جاؤں جہاں دکھے نہ میرا کوڑھ پیا میں نے پگ پگ تیری بلائیں لیں میں نے پھونکے ورد کروڑ پیا مری آس کی سانس ...

    مزید پڑھیے

    مرا چہرا بھولا او ماہی

    مرا چہرا بھولا او ماہی پر روپ سنپولہ او ماہی تری تال‌ سے تال ملا بیٹھی مرا انگ انگ ڈولا او ماہی کوئی راکھ پتنگوں والی ہو جلے حسن کا شعلہ او ماہی مجھے بھیج نا اپنی بستی کا وہی اڑن کھٹولا او ماہی تری سندرتا پہ حیراں ہوں مجھے درپن بولا او ماہی میں نے بند کواڑ بھی کھول دئیے میں ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    ان چھوئی کتھا

    میں کوئی خواب لکھوں کہانی میں بیتی کسی رات کا کہکشاؤں کی نگری سے گزرے ہوئے رات اوڑھے ہوئے اک حسین ساتھ کا اس گگن کی کتھا بھی لکھوں جس پہ نینوں کے جھلمل دئیے جگمگا اٹھے تھے جس پہ بادل ہماری طرح کھلکھلا اٹھے تھے جس پہ کہرے کی چادر تلے چاند چپ چاپ تھا اور کہیں دور مرلی پہ بجتا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    راضی نامہ

    رات کے کالے بدن پہ ستارے ٹانکنے کی مشق اپنی روح پر پیوند لگانے جیسی مشکل نہیں ہوتی آسمان سے لٹکتی شاخوں پر منتوں کے دھاگے کب تک باندھے جا سکتے ہیں بجھے ہوئے کوئلے اور گیلی لکڑی چنگاری نہیں پکڑتے سوئی ہوئی سرد محبت نے کروٹ بدل لی ہے چراغ لے کر سفر پر نکلنے والی تتلی کو چودہ دن ...

    مزید پڑھیے

    سستی نظم

    کیسے ماتم کروں کیسے نوحے لکھوں کیسے روحوں کی چیخوں سے نظمیں بنوں جاگتی بین کرتی ہواؤں سے جا کر لپٹ جاؤں کیا کرچی کرچی یہ خوابوں کے اعضا جو بکھرے پڑے ہیں انہیں دیکھ کر پھر پلٹ جاؤں کیا اپنے اقدار سے قول و اقرار سے پیچھے ہٹ جاؤں کیا مجھ کو اقرار ہے میں نے خوابوں میں بچھڑے کئی خواب ...

    مزید پڑھیے

    دسمبر آ گیا ہے

    یہاں گوریچ چلتی ہے تو جیسے روح چھلتی ہے زمستاں آ کے رکتا ہے تو اک اک روم دکھتا ہے تعجب ہے مجھے پل پل کہ اب کے سال وادی میں ہماری شال وادی میں سنہری دھوپ اب تک پربتوں پر رقص کرتی ہے ابھی تک سانس کی حدت لبوں کو گرم رکھتی ہے رگوں میں خون کا دوران اب تک ہے دوپہروں سا خزاں کے زرد چہرے پر ...

    مزید پڑھیے

    لے بائی ایریا

    تم نے غور سے دیکھا تم جہاں پہ ہو اس وقت کل وہاں پہ اک لڑکی بے تحاشا حیرت سے تم کو اپنی آنکھوں میں گھونٹ گھونٹ چنتی تھی تم جو سر جھکا کر یوں بے خبر سے بیٹھے تھے جانتے نہیں ہو نا وقت کی نئی دھن پر نظم ہو رہے تھے تم کیا تمہارے چہرے پر اپنی خالی آنکھوں سے کوئی نظم لکھے گا کیا خبر یہ ہے تم ...

    مزید پڑھیے