Indira Varma

اندرا ورما

اندرا ورما کی غزل

    اس سے مت کہنا مری بے سر و سامانی تک

    اس سے مت کہنا مری بے سر و سامانی تک وہ نہ آ جائے کہیں مری پریشانی تک Do not even mention my penury to him Lest he reaches the crux of my problems میں تو کچھ بھی نہیں کرتی ہوں محبت کے لیے عشق والے تو لٹا دیتے ہیں سلطانی تک I do virtually nothing for my love Lovers have been known to forego crowns کیسے صحرا میں بھٹکتا ہے مرا تشنہ لب کیسی بستی ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل سے اپنے خودبخود کچھ پوچھئے میرے لیے

    دل سے اپنے خودبخود کچھ پوچھئے میرے لیے فیصلہ اب کیجئے یا سوچئے میرے لیے On your own, ask your heart something for me Take a decision now or think of something, for me فکر دنیا سے نہ جانے آپ کیوں ہیں اشک بار ان مسلسل آنسوؤں کو روکئے میرے لیے why do the worries of the world fill you with tears Staunch these ceaseless tears, for me میں تو کب سے منتظر ہوں آپ کے ...

    مزید پڑھیے

    شفق کے رنگ نکلنے کے بعد آئی ہے

    شفق کے رنگ نکلنے کے بعد آئی ہے یہ شام دھوپ میں چلنے کے بعد آئی ہے After the colours of dusk have been splayed out The evening has come after walking in the Sun یہ روشنی ترے کمرے میں خود نہیں آئی شمع کا جسم پگھلنے کے بعد آئی ہے This light didn't appear in your room on its own It has come after burning the body of the candle اسی طرح سے رکھو بند میری آنکھیں اب کہ ...

    مزید پڑھیے

    ہزار خواب لیے جی رہی ہیں سب آنکھیں

    ہزار خواب لیے جی رہی ہیں سب آنکھیں ترے بنا ہیں مگر میری بے سبب آنکھیں Bearing a thousand dreams, these eyes live on But without you,mine are reasonless eyes چمکتے چاند ستارو گواہ تم رہنا لگی رہی ہیں فلک سے تمام شب آنکھیں You bright moon and stars, be my witness Gazing skywards all night have been these eyes تمہارے سامنے رہتی ہیں نیم وا ہمدم حیا شناس بہت ...

    مزید پڑھیے

    کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم

    کبھی مڑ کے پھر اسی راہ پر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم کبھی فاصلوں کو سمیٹ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم Turning back on that very road You did not come,nor did I Gathering together distances You did not come,nor did I جو تمہیں ہے اپنی انا پسند تو مجھے بھی شرط کا پاس ہے یہ ضدوں کے سلسلے توڑ کر نہ تو آئے تم نہ تو آئے ہم If your ego is dear to ...

    مزید پڑھیے

    یہ موسم سرمئی ہے اور میں ہوں

    یہ موسم سرمئی ہے اور میں ہوں مگر بس خامشی ہے اور میں ہوں There is the surmai weather, and there's me But there is only silence, and there's me نہ جانے کب وہ بدلے رخ ادھر کو مسلسل بے رخی ہے اور میں ہوں Who knows when he will turn this way There is unending indifference and there's me تغافل پر تغافل ہو رہے ہیں کسی کی دل لگی ہے اور میں ہوں Neglect is being heaped upon ...

    مزید پڑھیے

    تمام فکر زمانے کی ٹال دیتا ہے

    تمام فکر زمانے کی ٹال دیتا ہے یہ کیسا کیف تمہارا خیال دیتا ہے All cares and concerns of the world are turned away What is this headiness your very thought brings ہمارے بند کواڑوں پہ دستکیں دے کر شب فراق میں وہم وصال دیتا ہے Knocking on our closed doors,it brings The illusion of meeting to our night of separation اداس آنکھوں سے دریا کا تذکرہ کر کے زمانہ ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے رنگ دے نہ سرور دے مرے دل میں خود کو اتار دے

    مجھے رنگ دے نہ سرور دے مرے دل میں خود کو اتار دے مرے لفظ سارے مہک اٹھیں مجھے ایسی کوئی بہار دے Give me neither colour nor intoxication, come into my heart instead Grant me a spring that will cause all my words to be filled with perfume مجھے دھوپ میں تو قریب کر مجھے سایہ اپنا نصیب کر مری نکہتوں کو عروج دے مجھے پھول جیسا وقار دے Save me from the sun, ...

    مزید پڑھیے

    یہ شفق چاند ستارے نہیں اچھے لگتے

    یہ شفق چاند ستارے نہیں اچھے لگتے تم نہیں ہو تو نظارے نہیں اچھے لگتے گہرے پانی میں ذرا آؤ اتر کر دیکھیں ہم کو دریا کے کنارے نہیں اچھے لگتے روز اخبار کی جلتی ہوئی سرخی پڑھ کر شہر کے لوگ تمہارے نہیں اچھے لگتے درد میں ڈوبی فضا آج بہت ہے شاید غم زدہ رات ہے تارے نہیں اچھے لگتے میری ...

    مزید پڑھیے

    وہ عجیب شخص تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا

    وہ عجیب شخص تھا بھیڑ میں جو نظر میں ایسے اتر گیا جسے دیکھ کر مرے ہونٹ پر مرا اپنا شعر ٹھہر گیا He was a strange man who caught my eye in the crowd Seeing him, the sher that was on my lips got stilled کئی شعر اس کی نگاہ سے مرے رخ پہ آ کے غزل بنے وہ نرالا طرز پیام تھا جو سخن کی حد سے گزر گیا Travelling from his eyes to my face many shers became ghazal This ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2