دل پر کسی پتھر کا نشاں یوں ہی رہے گا
دل پر کسی پتھر کا نشاں یوں ہی رہے گا تا عمر یہ شیشے کا مکاں یوں ہی رہے گا ہم ٹھہرے رہیں گے کسی تعبیر کو تھامے آنکھوں میں کوئی خواب رواں یوں ہی رہے گا ہے دھند میں ڈوبا ہوا اس شہر کا منظر کیا جانئے کب تک یہ سماں یوں ہی رہے گا کچھ دیر رہے گی ابھی بازار کی رونق کچھ دیر یہ ہونے کا گماں ...