انعام عازمی کی غزل

    جس طرف دیکھیے بازار اداسی کا ہے

    جس طرف دیکھیے بازار اداسی کا ہے شہر میں کون خریدار اداسی کا ہے اب تو آنکھوں میں بھی آنسو نہیں آتے میرے یہ الگ روپ مرے یار اداسی کا ہے روح بیچاری پریشاں ہے کہاں جائے اب اس قدر جسم پہ اب بار اداسی کا ہے اپنے ہونے کا گماں تک نہیں ہوتا مجھ کو جانے یہ کون سا معیار اداسی کا ہے اب یہ ...

    مزید پڑھیے

    تصورات میں وہ زوم کر رہا تھا مجھے

    تصورات میں وہ زوم کر رہا تھا مجھے بہت شدید توجہ کا سامنا تھا مجھے چمک رہا تھا میں سورج کے مثل اس لئے دوست کہیں پہ جا کے اندھیرے میں ڈوبنا تھا مجھے مجھے وہاں سے اداسی بلا رہی تھی آج جہاں سے شام و سحر کوئی دیکھتا تھا مجھے پھر اس کو جا کے بتانا پڑا غلط ہے یہ سمجھنے والے نے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    سوچتا ہوں سدا میں زمیں پر اگر کچھ کبھی بانٹتا

    سوچتا ہوں سدا میں زمیں پر اگر کچھ کبھی بانٹتا تو اندھیروں کے نزدیک جاتا انہیں روشنی بانٹتا تیرے ہوتے ہوئے ہم تجھے ڈھونڈتے پھر رہے تھے عزیز کاش تو ہر گھڑی ہر جگہ ہم سے موجودگی بانٹتا خالقا مجھ کو معلوم ہوتا اگر آخری موڑ ہے میں بچھڑتے ہوئے سارے کردار کو زندگی بانٹتا وقت نے ...

    مزید پڑھیے

    سمجھنے والا مرا مرتبہ سمجھتا ہے

    سمجھنے والا مرا مرتبہ سمجھتا ہے سو فرق پڑتا نہیں کون کیا سمجھتا ہے یہ تیری چارہ گری میری جان لے لے گی نہ تو مجھے نہ مرا مسئلہ سمجھتا ہے میں اپنی موت کو اب زندگی سمجھتا ہوں میں کیوں سمجھتا ہوں میرا خدا سمجھتا ہے میں اب کہانی سے باہر نکلنا چاہتا ہوں کہانی کار مرا مدعا سمجھتا ...

    مزید پڑھیے

    جیسا سوچو ویسا مطلب ہوتا ہے

    جیسا سوچو ویسا مطلب ہوتا ہے ہلکی بات کا گہرا مطلب ہوتا ہے چہرہ پڑھ کر دیکھو گے تو جانو گے خاموشی کا کیا کیا مطلب ہوتا ہے ہجرت کو تم نقل مکانی کہتے ہو ہجرت کا مر جانا مطلب ہوتا ہے اپنی بات مکمل کر کے جاؤ تم آدھی بات کا الٹا مطلب ہوتا ہے شہزادی ہے دنیا مطلب والی یہ سب کا اپنا ...

    مزید پڑھیے

    در امید مقفل نہیں ہوا اب تک

    در امید مقفل نہیں ہوا اب تک میں تیرے ہجر میں پاگل نہیں ہوا اب تک تمام عمر خوشی ساتھ دے نہیں پائی نزول غم بھی مسلسل نہیں ہوا اب تک ترے بغیر جو اک مسئلہ بنا ہوا تھا تو مل گیا بھی تو وہ حل نہیں ہوا اب تک میں اس کو بھول چکا ہوں عجیب بات ہے یہ جو چہرہ آنکھ سے اوجھل نہیں ہوا اب ...

    مزید پڑھیے

    جو چلا آتا ہے خوابوں کی طرف داری کو

    جو چلا آتا ہے خوابوں کی طرف داری کو اس نے دیکھا ہی نہیں عالم بے زاری کو پیرہن چاک نہ ہو جائے مرے خوابوں کا کوئی تبدیل کرے رسم عزاداری کو چارہ گر جب تجھے احساس نہیں ہے تو پھر کون سمجھے بھلا بیمار کی بیماری کو میں نے سوچا تھا جو بکنے سے بچا لیں گے مجھے دوڑ کر آئے وہی میری خریداری ...

    مزید پڑھیے

    جدا ہو کر سمندر سے کنارا کیا بنے گا

    جدا ہو کر سمندر سے کنارا کیا بنے گا نہیں سوچا ہے اب تک وہ ہمارا کیا بنے گا مجھے یہ ایک عرصے سے زمیں سمجھا رہی ہے فلک سے ٹوٹ کر میرا ستارا کیا بنے گا میں ایسا لفظ ہوں جس کا کوئی مطلب نہیں ہے خدا ہی جانے میرا استعارا کیا بنے گا مصور اس لئے تم کو بنانا چاہتا ہے اسے معلوم ہے تم بن ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے

    کبھی تو چشم فلک میں حیا دکھائی دے کہ دھوپ سر سے ہٹے اور گھٹا دکھائی دے میں اقتباس اذیت ہوں لوح دنیا پر سو مجھ میں غم کے سوا اور کیا دکھائی میں چاہتا ہوں کہ میرے لئے مرے مولیٰ لب عدو پہ بھی حرف دعا دکھائی دے چراغ بن کے سدا اس لئے جلے ہم لوگ ہماری ضد تھی کہ ہم کو ہوا دکھائی ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے میرا خریدار نہیں دیکھتا میں

    کون ہے میرا خریدار نہیں دیکھتا میں دھوپ میں سایۂ دیوار نہیں دیکھتا میں خواب پلکوں پہ چلے آتے ہیں آنسو بن کر اس لئے تجھ کو لگاتار نہیں دیکھتا میں تیرا اس بار مجھے دیکھنا بنتا ہے دوست اتنی امید سے ہر بار نہیں دیکھتا میں کب تلک تجھ کو یوں ہی دیکھتے رہنا ہوگا زندگی جا تجھے اس بار ...

    مزید پڑھیے