کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا
کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا مرے نخل تمنا پہ ثمر آنے نہیں دیتا لیے پھرتا ہے مجھ کو قریہ قریہ کو بہ کو ہر دم مگر سارے سفر میں میرا گھر آنے نہیں دیتا مرے خوں سے جلاتا ہے چراغ شہر اہل زر مرے ہی گھر کے آنگن میں سحر آنے نہیں دیتا کھلاتا ہے وہ دل میں نت نئے گل آرزوؤں کے مگر ...