Imran-ul-haq Chauhan

عمران الحق چوہان

عمران الحق چوہان کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا

    کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا مرے نخل تمنا پہ ثمر آنے نہیں دیتا لیے پھرتا ہے مجھ کو قریہ قریہ کو بہ کو ہر دم مگر سارے سفر میں میرا گھر آنے نہیں دیتا مرے خوں سے جلاتا ہے چراغ شہر اہل زر مرے ہی گھر کے آنگن میں سحر آنے نہیں دیتا کھلاتا ہے وہ دل میں نت نئے گل آرزوؤں کے مگر ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ دنیا کے ہیں نہ دیں کے ہیں

    ہم نہ دنیا کے ہیں نہ دیں کے ہیں ہم تو اک زلف عنبریں کے ہیں شیشہ و مے سے بے نیاز ہیں ہم مست اس چشم سرمگیں کے ہیں رنگ ہو روشنی ہو یا خوشبو سب میں پرتو اسی حسیں کے ہیں چشم بے خواب دامن گلگوں سب کرشمے اسی ذہیں کے ہیں ہیں مکیں قریۂ محبت کے آسماں کے نہ ہم زمیں کے ہیں آئے تھے شہر حسن ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں

    یہ جو آباد ہونے جا رہے ہیں بہت ناشاد ہونے جا رہے ہیں جدائی کی گھڑی سر پر کھڑی ہے ہم اس کی یاد ہونے جا رہے ہیں تری چشم تماشا کی ہوس میں فقط برباد ہونے جا رہے ہیں گرفتاران دام زلف پیچاں بہت آزاد ہونے جا رہے ہیں سبھی کچھ بھولتا جاتا ہے اور ہم اسی میں شاد ہونے جا رہے ہیں سبھی ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل ہے ترے سرخ دہن کی حد تک

    موسم گل ہے ترے سرخ دہن کی حد تک یا مرے زخموں سے آراستہ تن کی حد تک وقت ہر زخم کو بھر دیتا ہے کچھ بھی کیجے یاد رہ جاتی ہے ہلکی سی چبھن کی حد تک نہ کسی گل سے تعلق نہ کسی خار سے بیر ربط گل زار سے ہے بوئے سمن کی حد تک وہ مجھے بھول نہیں پایا ابھی تک یعنی میں اسے یاد ہوں ماتھے کی شکن کی حد ...

    مزید پڑھیے

    اپنے لہو میں زہر بھی خود گھولتا ہوں میں

    اپنے لہو میں زہر بھی خود گھولتا ہوں میں سوز دروں کسی پہ نہیں کھولتا ہوں میں افلاک میری درد تہ جام میں ہیں گم تسبیح مہر و انجم و مہ رولتا ہوں میں کچھ نہ سمجھ کے اٹھ چلے سب میرے غم گسار جانے وہی کہ جس کی زباں بولتا ہوں میں کیا جانے شاخ وقت سے کس وقت گر پڑوں مانند برگ زرد ابھی ڈولتا ...

    مزید پڑھیے

تمام