Imran Raqim

عمران راقم

  • 1973

عمران راقم کی غزل

    بہت آزاد ہوتی جا رہی ہے

    بہت آزاد ہوتی جا رہی ہے غزل برباد ہوتی جا رہی ہے خدا محفوظ رکھے منچلوں کو گلی آباد ہوتی جا رہی ہے کبوتر چھت پہ تم آنے سے روکو نظر صیاد ہوتی جا رہی ہے کہیں نہ کربلا بن جائے دنیا زمیں بغداد ہوتی جا رہی ہے نہ جانے کیوں جہادی ذہنیت ہے طلب میں شاد ہوتی جا رہی ہے

    مزید پڑھیے

    وہ کیا کریں کہ اپنی حماقت سے تنگ ہیں

    وہ کیا کریں کہ اپنی حماقت سے تنگ ہیں جو لوگ میری ذات کی شہرت سے تنگ ہیں راہ طلب میں خیر و خبر کس کی کون لے سب لوگ اپنی اپنی ضرورت سے تنگ ہیں کترا رہا ہے ہر کوئی اپنوں سے غیر سے جو مل گئے تو سب کی شکایت سے تنگ ہیں تاریکیاں گھنیری ہیں جگنو بھی کیا کرے رستے اندھیری رات کی ظلمت سے تنگ ...

    مزید پڑھیے