بہت آزاد ہوتی جا رہی ہے
بہت آزاد ہوتی جا رہی ہے غزل برباد ہوتی جا رہی ہے خدا محفوظ رکھے منچلوں کو گلی آباد ہوتی جا رہی ہے کبوتر چھت پہ تم آنے سے روکو نظر صیاد ہوتی جا رہی ہے کہیں نہ کربلا بن جائے دنیا زمیں بغداد ہوتی جا رہی ہے نہ جانے کیوں جہادی ذہنیت ہے طلب میں شاد ہوتی جا رہی ہے