Imran Badayuni

عمران بدایوںی

عمران بدایوںی کی غزل

    آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا

    آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا زندگی ہم سے کوئی ٹھور بنایا نہ گیا آسماں مجھ سے میاں حجرے میں لایا نہ گیا شاعری چھوڑ دی مفہوم چرایا نہ گیا نوکری کی، لکھی نظمیں، سکوں پایا نہ گیا شہر دل تجھ کو کسی طور بسایا نہ گیا گھر کی ویرانیاں رسوا ہوئیں بے کار میں ہی مجھ سے بازار میں ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں

    ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں اور حد یہ ہے کہ کہنا ہے روانی میں ہوں میں زندگی جکڑے ہوئے تھی مرے اندر مجھ کو موت کے بعد لگا جیسے روانی میں ہوں میں میرے ہونے پہ جہاں مجھ کو ہی شک ہوتا تھا آج اس شہر کی نایاب نشانی میں ہوں میں میرا کردار تو بالکل بھی نہیں مجھ جیسا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    میں ساری عمر عہد وفا میں لگا رہا

    میں ساری عمر عہد وفا میں لگا رہا انجام کہہ رہا ہے خطا میں لگا رہا سارے پرانے زخم نئے زخم نے بھرے بے کار اتنے دن میں دوا میں لگا رہا ایسا نہیں کہ چاند نہ اترا ہو بام پر میں ہی تمام رات حیا میں لگا رہا اے عقل اور ہوگا کوئی اس کی شکل کا دل کیسے مان لے وہ جفا میں لگا رہا گھر کر لیا ...

    مزید پڑھیے

    خدا تو اتنی بھی محرومیاں نہ طاری رکھ

    خدا تو اتنی بھی محرومیاں نہ طاری رکھ ہمارے جسم میں اک روح تو ہماری رکھ اسی بہانے ہی شاید ترا خیال رکھے تو اپنے آپ پہ دنیا کی کچھ ادھاری رکھ تمام خواب ترے گل نہ جائیں اس میں ہی یوں ہر سمے نہ مرے یار آنکھیں کھاری رکھ لہو سے بیاج چکانا پڑے گا اب تجھ کو دیا یہ مشورہ کس نے کہ جاں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے ہوش کسی روز میں اڑاتا ہوا

    خزاں کے ہوش کسی روز میں اڑاتا ہوا تمہیں دکھوں گا یقیناً بہار لاتا ہوا تمام وار مری روح پر تھے لیکن میں تمام عمر پھرا جسم کو بچاتا ہوا خوشی سے کرنا روانہ مرے مکاں مجھ کو میں ہار جاؤں اگر وحشتیں ہراتا ہوا بہت اداس اکیلا ہمیشہ لوٹا کیوں فلک پہ جو بھی دکھا مجھ کو جگمگاتا ہوا مجھے ...

    مزید پڑھیے

    تلاش میں نے زندگی میں تیری بے شمار کی

    تلاش میں نے زندگی میں تیری بے شمار کی جو تو نہیں ملا تو تجھ سی شکل اختیار کی تقاضہ کرنے موت آئی تب مجھے پتہ لگا ابھی تلک میں لے رہا تھا سانس بھی ادھار کی تھی سرد یاد کی ہوا میں دشت میں تھا ماضی کے نہ پوچھئے جناب میں نے کیسے رات پار کی تمام شب گزر گئی بس ایک اس امید میں پلٹ کے آئے ...

    مزید پڑھیے

    دیوانگی میں اپنا پتہ پوچھتا ہوں میں

    دیوانگی میں اپنا پتہ پوچھتا ہوں میں اے عشق اس مقام پہ تو آ گیا ہوں میں ڈر ہے کہ دم نہ توڑ دوں گھٹ گھٹ کے ایک دن برسوں سے اپنے جسم کے اندر پڑا ہوں میں طوفاں میں جو نہ بجھ سکے ہوں گے وہ اور لوگ آندھی سے اختلاف میں اکثر بجھا ہوں میں لگتا ہے لوٹ جائے گی مایوس نیند پھر مصروف اس کی ...

    مزید پڑھیے

    لوگوں کے سبھی فلسفے جھٹلا تو گئے ہم

    لوگوں کے سبھی فلسفے جھٹلا تو گئے ہم دل جیسے بھی سمجھا چلو سمجھا تو گئے ہم مایوس بھلا کیوں ہیں یہ دنیا کے مناظر اب آنکھوں میں بینائی لئے آ تو گئے ہم کس بات پہ روٹھے در و دیوار مکاں ہیں کچھ دیر سے آئے ہیں مگر آ تو گئے ہم خود راکھ ہوئے صبح تلک سچ ہے یہ لیکن اے رات ترے جسم کو پگھلا تو ...

    مزید پڑھیے

    تجھ کو دیکھا تو یہ لگا ہے مجھے

    تجھ کو دیکھا تو یہ لگا ہے مجھے عشق صدیوں سے جانتا ہے مجھے آشنا سڑکیں اجنبی چہرہ شہر میں اور کیا دکھا ہے مجھے لوگ قیمت مری لگاتے ہیں کس جگہ تو نے رکھ دیا ہے مجھے صبح رخصت کرے مکاں میرا شام کو خود ہی ڈھونڈھتا ہے مجھے رت جگو تم ہی کچھ بتاو اب عشق تو ہے ہی اور کیا ہے مجھے میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں شجر ہوں اور اک پتا ہے تو

    میں شجر ہوں اور اک پتا ہے تو میری ہی تو شاخ سے ٹوٹا ہے تو شاعری میں روز طوفاں سے لڑا کیا سمندر میں کبھی اترا ہے تو صبح تک سہمی رہیں آنکھیں مری خواب کیسی راہ سے گزرا ہے تو کیا خبر کب ساتھ میرا چھوڑ دے آنکھوں میں ٹھہرا ہوا قطرہ ہے تو کچھ کمی شاید تری مٹی میں ہے جب سمیٹا دل تجھے ...

    مزید پڑھیے