Imran Badayuni

عمران بدایوںی

عمران بدایوںی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا

    آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا زندگی ہم سے کوئی ٹھور بنایا نہ گیا آسماں مجھ سے میاں حجرے میں لایا نہ گیا شاعری چھوڑ دی مفہوم چرایا نہ گیا نوکری کی، لکھی نظمیں، سکوں پایا نہ گیا شہر دل تجھ کو کسی طور بسایا نہ گیا گھر کی ویرانیاں رسوا ہوئیں بے کار میں ہی مجھ سے بازار میں ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں

    ایک مدت سے تو ٹھہرے ہوئے پانی میں ہوں میں اور حد یہ ہے کہ کہنا ہے روانی میں ہوں میں زندگی جکڑے ہوئے تھی مرے اندر مجھ کو موت کے بعد لگا جیسے روانی میں ہوں میں میرے ہونے پہ جہاں مجھ کو ہی شک ہوتا تھا آج اس شہر کی نایاب نشانی میں ہوں میں میرا کردار تو بالکل بھی نہیں مجھ جیسا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    میں ساری عمر عہد وفا میں لگا رہا

    میں ساری عمر عہد وفا میں لگا رہا انجام کہہ رہا ہے خطا میں لگا رہا سارے پرانے زخم نئے زخم نے بھرے بے کار اتنے دن میں دوا میں لگا رہا ایسا نہیں کہ چاند نہ اترا ہو بام پر میں ہی تمام رات حیا میں لگا رہا اے عقل اور ہوگا کوئی اس کی شکل کا دل کیسے مان لے وہ جفا میں لگا رہا گھر کر لیا ...

    مزید پڑھیے

    خدا تو اتنی بھی محرومیاں نہ طاری رکھ

    خدا تو اتنی بھی محرومیاں نہ طاری رکھ ہمارے جسم میں اک روح تو ہماری رکھ اسی بہانے ہی شاید ترا خیال رکھے تو اپنے آپ پہ دنیا کی کچھ ادھاری رکھ تمام خواب ترے گل نہ جائیں اس میں ہی یوں ہر سمے نہ مرے یار آنکھیں کھاری رکھ لہو سے بیاج چکانا پڑے گا اب تجھ کو دیا یہ مشورہ کس نے کہ جاں ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کے ہوش کسی روز میں اڑاتا ہوا

    خزاں کے ہوش کسی روز میں اڑاتا ہوا تمہیں دکھوں گا یقیناً بہار لاتا ہوا تمام وار مری روح پر تھے لیکن میں تمام عمر پھرا جسم کو بچاتا ہوا خوشی سے کرنا روانہ مرے مکاں مجھ کو میں ہار جاؤں اگر وحشتیں ہراتا ہوا بہت اداس اکیلا ہمیشہ لوٹا کیوں فلک پہ جو بھی دکھا مجھ کو جگمگاتا ہوا مجھے ...

    مزید پڑھیے

تمام