آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا
آسماں مل نہ سکا دھرتی پہ آیا نہ گیا زندگی ہم سے کوئی ٹھور بنایا نہ گیا آسماں مجھ سے میاں حجرے میں لایا نہ گیا شاعری چھوڑ دی مفہوم چرایا نہ گیا نوکری کی، لکھی نظمیں، سکوں پایا نہ گیا شہر دل تجھ کو کسی طور بسایا نہ گیا گھر کی ویرانیاں رسوا ہوئیں بے کار میں ہی مجھ سے بازار میں ...