عمران عامی کی غزل

    کوئی میرا امام تھا ہی نہیں

    کوئی میرا امام تھا ہی نہیں میں کسی کا غلام تھا ہی نہیں تم کہاں سے یہ بت اٹھا لائے اس کہانی میں رام تھا ہی نہیں جس قدر شور آب و گل تھا یہاں اس قدر اہتمام تھا ہی نہیں اس لیے سادھ لی تھی چپ میں نے اس سے بہتر کلام تھا ہی نہیں ہم نے اس وقت بھی محبت کی جب محبت کا نام تھا ہی نہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اہتمام نہ تھا شام غم منانے کو

    کچھ اہتمام نہ تھا شام غم منانے کو ہوا کو بھیج دیا ہے چراغ لانے کو ہمارے خواب سلامت رہیں تمہارے ساتھ یہ بات کافی ہے دنیا کی نیند اڑانے کو ہمارا خون کسی کام کا نہیں بھائی یہ پانی ٹھیک ہے لیکن دیئے جلانے کو ہماری راکھ یونہی تو نہیں کریدتے لوگ ہمارے پاس کوئی بات ہے چھپانے کو ترے ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ آئنے سے کیا لڑے گا

    پرندہ آئنے سے کیا لڑے گا فریب ذات میں آ کر مرے گا محبت بھی بڑی لمبی سڑک ہے برہنہ پا کوئی کتنا چلے گا ہمارے جاگنے تک دیکھنا تم ہمارے خواب کا چرچا رہے گا ہماری خاک سے دنیا بنی تھی ہماری راکھ سے اب کیا بنے گا یہ چنگاری بھڑک اٹھے گی اک دن میاں یہ عشق ہے ہو کر رہے گا تجھے دنیا کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2