جتنے پانی میں کوئی ڈوب کے مر سکتا ہے
جتنے پانی میں کوئی ڈوب کے مر سکتا ہے اتنا پانی تو مری اوک میں بھر سکتا ہے یہ تو میں روز کنارے پہ کھڑا سوچتا ہوں پیاس بڑھ سکتی ہے دریا بھی اتر سکتا ہے اک دیا اور تو کچھ کر نہیں سکتا لیکن شب کی دیوار میں دروازہ تو کر سکتا ہے حسن ترتیب سے رکھی ہوئی یادوں کی طرف دیکھنے والا کسی روز ...