Imam Bakhsh Nasikh

امام بخش ناسخ

لکھنو کے ممتاز اور رجحان ساز کلاسیکی شاعر,مرزا غالب کے ہم عصر

One of the most prominent and trend-setter classical poets from Lucknow. Contemporary of Mirza Ghalib.

امام بخش ناسخ کی غزل

    قامت یار کو ہم یاد کیا کرتے ہیں

    قامت یار کو ہم یاد کیا کرتے ہیں سرو کو صدقے میں آزاد کیا کرتے ہیں زلف شب رنگ کو ہم یاد کیا کرتے ہیں شب تاریک میں فریاد کیا کرتے ہیں نگۂ یار کو ہم یاد کیا کرتے ہیں دیکھ کر برق کو فریاد کیا کرتے ہیں کوچۂ یار کو ہم یاد کیا کرتے ہیں جا کے گل زار میں فریاد کیا کرتے ہیں گھر جو بے یار ...

    مزید پڑھیے

    جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں

    جان ہم تجھ پہ دیا کرتے ہیں نام تیرا ہی لیا کرتے ہیں چاک کرنے کے لیے اے ناصح ہم گریبان سیا کرتے ہیں ساغر چشم سے ہم بادہ پرست مئے دیدار پیا کرتے ہیں زندگی زندہ دلی کا ہے نام مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں سنگ اسود بھی ہے بھاری پتھر لوگ جو چوم لیا کرتے ہیں کل نہ دے گا کوئی مٹی بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہے محبت سب کو اس کے ابروئے خم دار کی

    ہے محبت سب کو اس کے ابروئے خم دار کی ہند میں کیا آبرو باقی رہی تلوار کی وصل کی شب چاندنی دیوار سے جانے نہ پائے منتیں کرتا ہوں ہر خار سر دیوار کی استرا پھرنے سے روئے یار پر ہے دور خط چال اس کم بخت نے سیکھی ہے کیا پرکار کی نشۂ مے کا گماں کرنے لگا وہ بدگماں دیکھ کر سرخی ہمارے دیدۂ ...

    مزید پڑھیے

    قدح لیے ہوئے گل مثل بادہ خوار آیا

    قدح لیے ہوئے گل مثل بادہ خوار آیا خزاں چمن سے گئی موسم بہار آیا کسی طریق سے دل میں اگر غبار آیا ہوا یقین یہ مجھ کو وہ شہ سوار آیا تمام عمر یوں ہی ہو گئی بسر اپنی شب فراق گئی روز انتظار آیا گل سوار و پیادہ شکست کھا گئے سب چمن میں جب تن تنہا وہ شہسوار آیا خبر کرے کوئی زاہد کو آئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5