Imam Bakhsh Nasikh

امام بخش ناسخ

لکھنو کے ممتاز اور رجحان ساز کلاسیکی شاعر,مرزا غالب کے ہم عصر

One of the most prominent and trend-setter classical poets from Lucknow. Contemporary of Mirza Ghalib.

امام بخش ناسخ کی غزل

    یاد آتی ہیں ہمیں جان تمہاری باتیں

    یاد آتی ہیں ہمیں جان تمہاری باتیں ہائے وہ پیار کی آواز وہ پیاری باتیں پہروں چپ رہتے ہیں ہم اور اگر بولتے ہیں وہی پھر پھر کے الٹتی ہیں تمہاری باتیں غیر ہر دم مجھے باتیں جو سنا جاتے ہیں جانتا ہوں یہ میں اے جان تمہاری باتیں یاد آتا ہے ترا کیا کے عوض کا کہنا ہائے پھر کب میں سنوں گا ...

    مزید پڑھیے

    سو قصوں سے بہتر ہے کہانی مرے دل کی

    سو قصوں سے بہتر ہے کہانی مرے دل کی سن اس کو تو اے جان زبانی مرے دل کی ہر نالے میں یاں ٹکڑے جگر ہوتا ہے بلبل آسان نہیں طرز اڑانی مرے دل کی ہونی ہے شہید ایک نہ اک روز تمنا موقوف ہو کیا مرثیہ خوانی مرے دل کی پیری میں بھی ملتا ہے جو کمسن کوئی محبوب کرتی ہے وہیں عود جوانی مرے دل ...

    مزید پڑھیے

    رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھا

    رات بھر جو سامنے آنکھوں کے وہ مہ پارہ تھا غیرت مہتاب اپنا دامن نظارہ تھا بن گئے گرداب سیل اشک جائے گرد باد ابر تر کی طرح میں جس دشت میں آوارہ تھا تو نے آنکھیں پھیر لیں یاں کام آخر ہو گیا طائر جاں پائے بند رشتۂ نظارہ تھا شب ترے پرتو سے لبریز لطافت تھا چمن ہر گل شبو سے جاری نور ...

    مزید پڑھیے

    چین دنیا میں زمیں سے تا فلک دم بھر نہیں

    چین دنیا میں زمیں سے تا فلک دم بھر نہیں داغ ہیں یہ گل نہیں ناسور ہیں اختر نہیں سر رہے یا جائے کچھ ہم میکشوں کو ڈر نہیں کون سا مینائے مے اے محتسب بے سر نہیں وہ بت شیریں ادا کرتا ہے مجھ کو سنگسار یہ شکر پارے برستے ہیں جنوں پتھر نہیں ہو رہا ہے ایک عالم تیرے ابرو پر نثار کون گردن ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ

    ہیں اشک مری آنکھوں میں قلزم سے زیادہ ہیں داغ مرے سینے میں انجم سے زیادہ سو رمز کی کرتا ہے اشارہ میں وہ باتیں ہے لطف خموشی میں تکلم سے زیادہ جز صبر دلا چارہ نہیں عشق بتاں میں کرتے ہیں یہ ظلم اور تظلم سے زیادہ مے خانے میں سو مرتبہ میں مر کے جیا ہوں ہے قلقل مینا مجھے قم قم سے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے اب صاف بھی ہو جا یوں ہی یار آپ سے آپ

    مجھ سے اب صاف بھی ہو جا یوں ہی یار آپ سے آپ جس طرح ہے تری خاطر میں غبار آپ سے آپ کب کہا آتش فرقت سے جلایا تو نے ہیں مرے نالۂ دل صاعقہ بار آپ سے آپ خار تدبیر ہے پیش گل تقدیر عبث وقت پر باغ میں آتی ہے بہار آپ سے آپ دونوں عالم میں اگر ایک نہیں شعبدہ‌ باز جمع کیوں کر ہوئے اضداد یہ چار ...

    مزید پڑھیے

    یاروں کی ہم سے دل شکنی ہو سکے کہاں (ردیف .. ے)

    یاروں کی ہم سے دل شکنی ہو سکے کہاں یاں پاس ہے نہ خاطر اغیار توڑیئے ہم جور چشم یار سے دم مارتے نہیں یعنی روا ہے کب دل بیمار توڑیئے یاں درد سر خمار سے ہے واں دکان بند ٹکرا کے سر کو اب در خمار توڑیئے ٹکراؤں واں جو سر تو وہ کہتا ہے کیا مجھے صاحب نہ مجھ غریب کی دیوار توڑیئے دم توڑنا ...

    مزید پڑھیے

    زور ہے گرمئ بازار ترے کوچے میں

    زور ہے گرمئ بازار ترے کوچے میں جمع ہیں تیرے خریدار ترے کوچے میں دیکھ کر تجھ کو قدم اٹھ نہیں سکتا اپنا بن گئے صورت دیوار ترے کوچے میں پاؤں پھیلائے زمیں پر میں پڑا رہتا ہوں صورت سایۂ دیوار ترے کوچے میں گو تو ملتا نہیں پر دل کے تقاضے سے ہم روز ہو آتے ہیں سو بار ترے کوچے میں ایک ہم ...

    مزید پڑھیے

    یہ جسم زار ہے یوں پیرہن کے پردے میں

    یہ جسم زار ہے یوں پیرہن کے پردے میں کہ جیسے روح نہاں ہے بدن کے پردے میں سوائے اہل سخن ہو مشاہدہ کس کو نہاں ہے شاہد معنی سخن کے پردے میں تلاش جس کی ہے دن رات تجھ کو اے غافل چھپا ہوا ہے وہ تیرے ہی تن کے پردے میں جو عندلیب کی آنکھوں سے دیکھے وہ سمجھے ظہور ہے اسی گل کا چمن کے پردے ...

    مزید پڑھیے

    سب ہمارے لیے زنجیر لیے پھرتے ہیں

    سب ہمارے لیے زنجیر لیے پھرتے ہیں ہم سر زلف گرہ گیر لیے پھرتے ہیں کون تھا صید وفادار کہ اب تک صیاد بال و پر اس کے ترے تیر لیے پھرتے ہیں تو جو آئے تو شب تار نہیں یاں ہر سو مشعلیں نالۂ شب گیر لیے پھرتے ہیں تیری صورت سے کسی کی نہیں ملتی صورت ہم جہاں میں تری تصویر لیے پھرتے ہیں معتکف ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5