مزہ وصال کا کیا گر فراق یار نہ ہو
مزہ وصال کا کیا گر فراق یار نہ ہو نہیں ہے نشے کی کچھ قدر اگر خمار نہ ہو نہ روئے تا کوئی عاشق یہ حکم ہے اس کا کہ شمع بھی مری محفل میں اشک بار نہ ہو جو ہچکی آئی تو خوش میں ہوا کہ موت آئی کسی کو یار کا اتنا بھی انتظار نہ ہو ذقن ہے سیب تو عناب ہے لب شیریں نہیں ہے سرو وہ خوش قد جو میوہ ...