Iltefat Amjadi

التفات امجدی

التفات امجدی کی غزل

    دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی

    دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی شب کی ظلمت میں تبسم کی ضیا ہے کوئی چلئے اچھا ہے مرے پیچھے پڑا ہے کوئی میرے بارے میں تو کچھ سوچ رہا ہے کوئی سانس لینے نہیں دیتی ہے مسائل کی چبھن زندگانی کی سزا کاٹ رہا ہے کوئی کیا تری آنکھ کی گہرائی میں شعلے ہیں نہاں کس طرح جھیل کے پانی سے جلا ...

    مزید پڑھیے

    دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی

    دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی شب کی ظلمت میں تبسم کی ضیا ہے کوئی چلئے اچھا ہے مرے پیچھے پڑا ہے کوئی میرے بارے میں تو کچھ سوچ رہا ہے کوئی سانس لینے نہیں دیتی ہے مسائل کی چبھن زندگانی کی سزا کاٹ رہا ہے کوئی کیا تری آنکھ کی گہرائی میں شعلے ہیں نہاں کس طرح جھیل کے پانی سے جلا ...

    مزید پڑھیے