دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی
دن کے لمحوں میں مرے دل کی صدا ہے کوئی
شب کی ظلمت میں تبسم کی ضیا ہے کوئی
چلئے اچھا ہے مرے پیچھے پڑا ہے کوئی
میرے بارے میں تو کچھ سوچ رہا ہے کوئی
سانس لینے نہیں دیتی ہے مسائل کی چبھن
زندگانی کی سزا کاٹ رہا ہے کوئی
کیا تری آنکھ کی گہرائی میں شعلے ہیں نہاں
کس طرح جھیل کے پانی سے جلا ہے کوئی
التفاتؔ اس کی جبیں پر ہے تقدس کی چمک
جب سے کردار کے سانچے میں ڈھلا ہے کوئی