Ikram Mujeeb

اکرام مجیب

اکرام مجیب کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    یہ کمال بھی تو کم نہیں ترا

    یہ کمال بھی تو کم نہیں ترا ہر کسی نے کر لیا یقیں ترا انتظار کر رہے ہیں دیر سے اس اداس شہر کے مکیں ترا ان دنوں پڑاؤ کس جگہ پہ ہے آج کل ہے کون ہم نشیں ترا ہر زبان پر سوال ہے یہی ایک میں ہی پوچھتا نہیں ترا یہ نئی اڑان اس زمین سے رابطہ نہ توڑ دے کہیں ترا

    مزید پڑھیے

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر

    زہر میں بجھے سارے تیر ہیں کمانوں پر موت آن بیٹھی ہے جا بجا مچانوں پر ہم برائی کرتے ہیں ڈوبتے ہوئے دن کی تہمتیں لگاتے ہیں جا چکے زمانوں پر اس حسین منظر سے دکھ کئی ابھرنے ہیں دھوپ جب اترنی ہے برف کے مکانوں پر شوق خود نمائی کا انتہا کو پہنچا ہے شہرتوں کی خاطر ہم سج گئے دکانوں ...

    مزید پڑھیے

    موت سی خموشی جب ان لبوں پہ طاری کی

    موت سی خموشی جب ان لبوں پہ طاری کی تب کہیں نبھا پائی رسم رازداری کی ہم ابھی ندامت کی قید سے نہیں نکلے کاٹتے ہیں روز و شب فصل بے قراری کی بھول ہی نہیں سکتے اے غم جہاں تو نے جس طرح پذیرائی عمر بھر ہماری کی کم ذرا نہ ہونے دی ایک لفظ کی حرمت ایک عہد کی ساری عمر پاسداری کی سب انا ...

    مزید پڑھیے

    اور ہی کہیں ٹھہرے اور ہی کہیں پہنچے

    اور ہی کہیں ٹھہرے اور ہی کہیں پہنچے جس جگہ پہنچنا تھا ہم وہاں نہیں پہنچے ہجر کی مسافت میں ساتھ تو رہا ہر دم دور ہو گئے تجھ سے جب ترے قریں پہنچے طائر طلب کی ہے ہر اڑان اس در تک نا مراد دل کا ہر راستہ وہیں پہنچے رخ کرے ادھر کا ہی ہر عذاب دنیا کا آسماں سے جو اترے وہ بلا یہیں ...

    مزید پڑھیے

    اے خدا بھرم رکھنا برقرار اس گھر کا

    اے خدا بھرم رکھنا برقرار اس گھر کا ہے ترے کرم پر ہی انحصار اس گھر کا ہر کواڑ ڈوبا ہے بے کراں اداسی میں اور ہر دریچہ ہی سوگوار اس گھر کا پھیلتی چلی جائے بیل بدگمانی کی ختم ہی نہیں ہوتا انتشار اس گھر کا اس جہاں میں ہوگا بے عمل نہ ہم جیسا ہم نہ رکھ سکے قائم اعتبار اس گھر کا کس قدر ...

    مزید پڑھیے