سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا
سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا ہجرت کی گھڑی ہم نے ترے خط کے علاوہ بوسیدہ کتابوں کو بھی سامان میں رکھا مجھ کو مری قامت کے مطابق بھی جگہ دی یہ پھول اٹھا کر کبھی گلدان میں رکھا؟ اک عمر گزاری نئے آہنگ سے لیکن اجداد کی اقدار کو بھی دھیان میں ...