Iftikhar Shafi

افتخار شفیع

افتخار شفیع کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا

    سب طرح کے حالات کو امکان میں رکھا ہر لمحہ اسے سوچ میں وجدان میں رکھا ہجرت کی گھڑی ہم نے ترے خط کے علاوہ بوسیدہ کتابوں کو بھی سامان میں رکھا مجھ کو مری قامت کے مطابق بھی جگہ دی یہ پھول اٹھا کر کبھی گلدان میں رکھا؟ اک عمر گزاری نئے آہنگ سے لیکن اجداد کی اقدار کو بھی دھیان میں ...

    مزید پڑھیے

    جز قربت جاں پردۂ جاں کوئی نہیں تھا

    جز قربت جاں پردۂ جاں کوئی نہیں تھا وہ تھا تو وہاں اور جہاں کوئی نہیں تھا تھا ایک خیال اور خیال رخ جاناں وہ واہمۂ وہم و گماں کوئی نہیں تھا اک ساعت صد سال میں ٹھہرا تھا کہیں دل پھر قافلۂ عمر رواں کوئی نہیں تھا تھا کوئی وہاں جو ہے یہاں بھی ہے وہاں بھی جو ہوں میں یہاں ہوں میں وہاں ...

    مزید پڑھیے