Iftikhar Raghib

افتخار راغب

افتخار راغب کی غزل

    وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مری تصویر کس کی ہے

    وہ کہتے ہیں کہ آنکھوں میں مری تصویر کس کی ہے میں کہتا ہوں کہ روشن اس قدر تقدیر کس کی ہے وہ کہتے ہیں کہ کس نے آپ کو روکا ہے جانے سے میں کہتا ہوں کہ میرے پانو میں زنجیر کس کی ہے وہ کہتے ہیں کہ ہے انسان تو اک خاک کا پتلا میں کہتا ہوں کہ اتنی عظمت و توقیر کس کی ہے وہ کہتے ہیں کہ دل میں ...

    مزید پڑھیے

    اس نے کہا تھا ایک شب تم نے مجھے بدل دیا

    اس نے کہا تھا ایک شب تم نے مجھے بدل دیا کیسے کہوں میں اس سے اب تم نے مجھے بدل دیا جادو اثر ہر اک ادا چہرہ ہے یا کہ معجزہ دکھلا کے اک حسین چھب تم نے مجھے بدل دیا دیکھو مری شرارتیں شوخی بھری عبارتیں چنچل تھا اس قدر میں کب تم نے مجھے بدل دیا سرگوشیوں کا میں ہدف حیرانیاں ہیں ہر ...

    مزید پڑھیے

    ہو چراغ علم روشن ٹھیک سے

    ہو چراغ علم روشن ٹھیک سے لوگ واقف ہوں نئی تکنیک سے علم سے روشن تو ہے ان کا دماغ دل کے گوشے ہیں مگر تاریک سے راے اس پر مت کرو قائم کوئی جانتے جس کو نہیں نزدیک سے مرتبہ کس کا ہے کیسا کیا پتہ باز آنا چاہئے تضحیک سے ہاتھ پھیلانا مقدر بن نہ جائے پیٹ بھرنا چھوڑ دیجے بھیک سے جڑ گیا ...

    مزید پڑھیے

    دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے

    دن میں آنے لگے ہیں خواب مجھے اس نے بھیجا ہے اک گلاب مجھے گفتگو سن رہا ہوں آنکھوں کی چاہئے آپ کا جواب مجھے وقت فرصت کا انتظار کروں اتنی فرصت کہاں جناب مجھے زعم تھا بے حساب چاہت ہے اس نے سمجھا دیا حساب مجھے پڑھتا رہتا ہوں آپ کا چہرہ اچھی لگتی ہے یہ کتاب مجھے لیجیے اور امتحان ...

    مزید پڑھیے

    اچھے دنوں کی آس لگا کر میں نے خود کو روکا ہے

    اچھے دنوں کی آس لگا کر میں نے خود کو روکا ہے کیسے کیسے خواب دکھا کر میں نے خود کو روکا ہے میں نے خود کو روکا ہے جذبات کی رو میں بہنے سے دل میں سو ارمان دبا کر میں نے خود کو روکا ہے فرقت کے موسم میں کیسے زندہ ہوں تم کیا جانو کیسے اس دل کو سمجھا کر میں نے خود کو روکا ہے چھوڑ کے سب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خرد گزیدہ جنوں کا شکار یعنی میں

    خرد گزیدہ جنوں کا شکار یعنی میں ملا تھا غم کو بھی اک غم گسار یعنی میں محبتیں نہ لٹاتا تو اور کیا کرتا وفور شوق کا آئینہ دار یعنی میں عظیم چاک پہ تھی انکسار کی مٹی بنا تھا کوزہ کوئی شاہکار یعنی میں چمک رہا تھا موافق تری توجہ کے خلوص و مہر و وفا کا دیار یعنی میں مرے خدا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک رشتہ درد کا ہے میرے اس کے درمیاں

    ایک رشتہ درد کا ہے میرے اس کے درمیاں پھر بھی کتنا فاصلہ ہے میرے اس کے درمیاں میرے اس کے درمیاں یوں ہی رہیں گی رنجشیں کوئی جب تک تیسرا ہے میرے اس کے درمیاں بات ہم دونوں کی ہے ہم خود نمٹ لیں گے کبھی کیوں زمانہ بولتا ہے میرے اس کے درمیاں کل تلک تھے ساتھ ہم اک دوسرے کے اور آج مدتوں ...

    مزید پڑھیے

    اک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں

    اک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں جیسے تم نے تو کچھ کیا ہی نہیں سارے فتنے کی جڑ رہا ہوں میں ایک تیرے لیے رفیق دل اک جہاں سے جھگڑ رہا ہوں میں زندگانی مری سنور جاتی گر سمجھتا، بگڑ رہا ہوں میں کس کی خاطر غزل کی چادر پر گوہر فکر جڑ رہا ہوں میں کوئی چشمہ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے

    کہا میں نے مری آنکھوں میں پانی ہے جواب آیا محبت کی نشانی ہے کہا میں نے لگی دل کی بجھانی ہے جواب آیا یہ جذبہ جاودانی ہے کہا میں نے کھلیں گے کب وفا کے پھول جواب آیا ابھی موسم خزانی ہے کہا میں نے محبت محور ہستی جواب آیا بلائے ناگہانی ہے کہا میں نے کہ ہر لمحہ سسکتا ہوں جواب آیا کہ ...

    مزید پڑھیے

    حیف باعث ترے عتاب کا میں

    حیف باعث ترے عتاب کا میں کیا کروں اپنے اضطراب کا میں تیری آنکھوں کے آئنے میں رہوں عکس بن جاؤں تیرے خواب کا میں ربط میں بھی حساب ان کا میں اور قائل ہوں بے حساب کا میں اور کب تک رہوں میں مثل سوال منتظر آپ کے جواب کا میں سرد مہری کا ہے لحاف ان پر اور پیکر ہوں اضطراب کا میں جو محبت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4