افتخار فلک کاظمی کی غزل

    روشنی کی ڈور تھامے زندگی تک آ گئے

    روشنی کی ڈور تھامے زندگی تک آ گئے چور عہد سامری کے جل پری تک آ گئے واعظان خوش ہوس کی جھڑکیاں سنتے ہوئے لا شعوری طور پر ہم سر خوشی تک آ گئے ڈھول پیٹا جا رہا تھا اور خالی پیٹ ہم ہنستے گاتے تھاپ سنتے ڈھولچی تک آ گئے واہموں کی ناتمامی کا علاقہ چھوڑ کر کچھ پرندے ہاتھ باندھے ...

    مزید پڑھیے

    در و دیوار خودکشی کر لیں

    در و دیوار خودکشی کر لیں ہم جو ناچار خودکشی کر لیں پھر نہ کہنا مذاق تھا پیارے واقعی یار خودکشی کر لیں کام کرنا ہی شرط ہے تو پھر کیوں نہ اس بار خودکشی کر لیں جن چراغوں کو موت کا ڈر ہے وہ سر دار خودکشی کر لیں اس سے پہلے کہ سامعیں سیوم اہم کردار خودکشی کر لیں جو ہیں ناداں وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر مشکل آسان بنانے والا تھا

    ہر مشکل آسان بنانے والا تھا میں پتھر کے پان بنانے والا تھا خوابوں کی تاویل سمجھ سے باہر تھی جب میں پاکستان بنانے والا تھا حق باہو حق باہو کہہ کر ایک فقیر باہو کو سلطان بنانے والا تھا مجھ ایسا بہلول کہاں سے لاؤ گے نار سے جو ناران بنانے والا تھا شہزادی نے جس کی خاطر زہر پیا اک ...

    مزید پڑھیے

    ملبے سے جو ملی ہیں وہ لاشیں دکھائیے

    ملبے سے جو ملی ہیں وہ لاشیں دکھائیے صاحب نوادرات کی شکلیں دکھائیے ہم لوگ بے بصر ہیں مگر بد نظر نہیں عینک اتارئیے ہمیں آنکھیں دکھائیے دنیا کما کے سو گئے جو بے چراغ لوگ ان کو مرا خیال ہے قبریں دکھائیے جو دیکھنے سے باز نہیں آ رہے انہیں محشر کے دن کی آخری قسطیں دکھائیے میں ہوں ...

    مزید پڑھیے

    آساں نہیں ہے جادۂ حیرت عبورنا

    آساں نہیں ہے جادۂ حیرت عبورنا حیراں ہوئے بغیر اسے مت عبورنا میرے خلاف کوئی بھی بکتا رہے مگر سیکھا ہے میں نے سرحد تہمت عبورنا صد آفریں خیال تو اچھا ہے واقعی آنکھوں کو بند کر کے محبت عبورنا آوارگان عشق ذرا احتیاط سے لذت کے بعد لذت شہوت عبورنا تعمیر ماہ و سال میں تاخیر کے ...

    مزید پڑھیے